ولادتِ نبی سے انسانیت کی بقا ہوئی

ظلمت کی وہ گھٹن اور ماحول کی وہ گندگی جس میں انسان کی قیمت ایک پر کاہ کے برابر نہ تھی ظلم کے وہ بادل کہ جس کاجو جی چاہے کرے۔ ان حالات میں ایک تنہاشخص اللہ کی وحدانیت کی تعلیم دینے کے لئے اٹھتاہے۔انصاف اور اصول نیکی اور علم کی تلقین اور برائی سے دوری کی نصیحت مگر اس کی تبلیغ کاطریقہ دیکھنا ہو تو عکاظ کے میلے کی سیر کرو اور وہاں کے منادی کو دیکھو ’’ تامرون بالمعروف و تنھون عن المنکر‘‘  نیکیوں کی تلقین کرنااور برائیوں سے روکناہر پیغمبر کا یہی کام ہے مگر عکاظ کے اس منادی نے ۶۳سالانہ اپنی حیات طیبہ میں ان اصولوں کی پاسداری کے لئے اور ان کی آل نے اس کی حفاظت کے لئے جو قربانیاں اپنے اسوہ حسنہ سے پیش فرمائی ہیں اس کو یادرکھنے اور اس پر عمل کرنے کی ضرورت ہے اور اس کے لئے اس کایوم ولادت بھر پور مسرتوں کے ساتھ منانا ہمارا عین ایمان ہے۔ ارے جس کی ولادت سے ہم کو اپنا عرفان ہوا، انسانیت کی بقاہوئی، آدم خاکی کی معراج ہوئی اور حدتو یہ ہے کہ عرفان ذات باری تعالیٰ ہوا ور نہ تاریکی کے اس جنگل میں کون اس کی پرواہ کرتاتھا۔اس گھٹاٹوپ اندھیرے میں کون روشنی کی جوت جگاتادر حقیقت سب جانور تھے ۔دنیامیں آدمیوں کو انسان بنایامیرے مولانے ۔تو انسانیت کاتقاضہ ہے کہ اس کے احسانات کو یادکرو۔اور یوم ولادت میں بہت یادکرو بھر پور خوشیوں سے اسکی تعریف کرو۔مگر اس نام مبارک پر قربان ہونے کے لئے عشق کی ضرورت ہے وہ ایمان کی ضرورت ہے  یؤمنون بالغیب جن کی شان ہے ۔ہاں وہ ایک اُمّی لقب ہے وہ اُمّی جس نے یہ فرمایاکہ علم کا حاصل کرنا ہر مرد اور عورت پر فرض ہے جس نے کہاکہ علم حاصل کرو وہ ملک چین ہی میں کیوںنہ ہو جس نے تفکر اور تجسس کی دعوت دی اور فرمایاکہ غوروفکر کی ایک ساعت ستر(۷۰) سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔

وہ عرب کابادشاہ تھا، شہنشاہ تھا مگر جس کے گھر میں چاندی تھی نہ سونا تھا۔اور وہ اپنے اہل و عیال کے لئے چاندی سونے کو پسند بھی نہیں فرماتاتھا۔وہ ایک بار لمبے سفر سے واپس گھر ہو اور اپنی چہیتی بیٹی کے گھر تشریف لے گیا دیکھا کہ اس کی بیٹی کے دونوں ہاتھوں میں چاندی کے دو کنگن ہیں وہ فوری اپنی چہیتی بیٹی کے گھر سے واپس روانہ ہوگیابیٹی زار وقطا ر رونے لگیں کہ یہ فرشتہ رحمت چلاگیا۔حضرت ابو رافعؓ نے گر یہ زاری کا سبب دریافت کرکے اس فرشتہ رحمت سے واپسی کاسبب دریافت کیااس نے فرمایاکنگنوں کی وجہہ واپس ہواہوں ۔میری بچی کو یہ زیب نہیں دیتے ہیں۔ اس کی بیٹی نے یہ بات معلوم کرتے ہی ان کنگنوں کو خود اپنے ابا حضورؐ کی خدمت میں روانہ کردیاکہ آپ اس کااستعمال جس طرح سے بھی چاہے فرمائیں اُس بادشاہ عرب و عجم نے ڈھائی درہم میں ان کنگنوں کو فروخت کردیااور حضرت بلالؓ کی معرفت اس کے دام اصحاب صفہ میں تقسیم کروائے۔