مسلمانوں کی تعلیمی،معاشی اور سماجی ترقی ممکن ،تنظیم انصاف کا بیان
حیدرآباد 2 مارچ (پریس نوٹ )تنظیم انصاف نے مرکزی حکومت اور بالخصوص وزارت اقلیتی امور کی جانب سے ہندوستان بھر کی کروڑہا روپئے کی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ منشاء وقف کے تحت اس کے استعمال اس کی آمدنی میں اضافہ کے منصوبوں کی عمل آوری کیلئے بین الاقوامی اشتراک حاصل کئے جانے کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس ضمن میں مرکزی و زیر اقلیتی امور جناب کے رحمن خان کاکلیدی رول قابل ستائش اور قومی مفاد میں مضمر ہے۔ تنظیم انصاف کے قائدین سید امیر محمد امجد، سید علی الدین اور محمود اور میر مقصود علی نے کہا کہ عرصہ دراز سے اوقافی جائیدادوں کی تباہی پر ملک بھر میں احتجاج ہوتا رہا اور اب بھی اقلیتوں کو اس بات کی شکایت ہے کہ اگر ان کے اسلاف کی وقف کی ہوئی جائیدادوں کا منشاء وقف کے تحت استعمال کیا جائے تو اقلیتیں بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی معاشی سماجی پسماندگی کے ازالہ میں معاون ہوسکتا ہے۔ تنظیم انصاف نے یاد دلایا کہ کس طرح ممتازکانگریس رہنماء ہمایوں کبیرکے دور سے ہی وقف جائیدادوں کی بابت جدوجہد کا سلسلہ جاری ہے
تاہم کئی موقع پر ست سیاسی جماعتوں نے اقتدار سیاسی اثر و رسوخ کا غلط فائدہ اٹھاتے ہوئے کوڑیوں کے مول وقف جائیدادوں کو حاصل کرتے ہوئے مسلمانوں کی معیشت کو زبردست نقصان پہونچایا تھا اب جبکہ وقف قوانین کو سخت گیر بناتے ہوئے ناجائز قابضین کو بے دخل کرنے کے قانونی جواز موجود ہیں ایسے میں وقف بورڈ ذمہ داروں کا یہ فرض بن جاتا ہے کہ جن سیاسی افراد کے ہاتھوں میں وقف املاک معمولی کرایہ پر لیز پر ہیں اسے حاصل کرنے کی بھی جدوجہد کو تیز کیا جائے اور کسی ایک علاقہ یا خطہ تک ہی ایسی سرگرمیوں کو محدود نہ رکھا جائے بلکہ تمام علاقوں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں بد عنوانیوں کے انسداد کیلئے اقدامات کئے جائیں ۔ تا کہ وقف آمدنی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اوقافی جائیدادوں کی دیکھ بھال کرنے والے یا وقف ملازمین کامعیار زندگی بھی بلند ہوسکے ۔ تنظیم انصاف نے کہا کہ آندھرا پردیش میں بھی تینوں علاقوں آندھرا، رائلسیما اور تلنگانہ میں یکساں طور پر وقف جائیدادوں کے تحفظ کیلئے اقدامات کو تیز کیا جانا چاہئے۔