وقف بورڈ کی کارکردگی کے سلسلہ میں صدرنشین محمد سلیم کو تلخ تجربہ

ٹپال سیکشن انچارج کو معطل کرنے کی ہدایت، تین ماہ سے سرکاری مراسلات و نمائندگیاںردی کی نذر
حیدرآباد ۔ 24 ۔ اپریل (سیاست نیوز) صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم کو بورڈ کے بعض سیکشنوں کی کارکردگی کے سلسلہ میں آج تلخ تجربہ سے گزرنا پڑا۔ صدرنشین نے ٹپال سیکشن کی لاپرواہی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انچارج کو معطل کرنے کی ہدایت دی۔ صدرنشین نے جب ایک معاملہ میں وقف بورڈ کو انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے موصولہ نوٹس کے بارے میں استفسار کیا تو پتہ چلا کہ ٹپال سیکشن میں یہ نوٹس موجود ہے اور 23 اپریل کو انسانی حقوق کمیشن میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو حاضر ہونا تھا۔ صدرنشین نے جب سیکشن میں موجود تمام درخواستوں اور نوٹسوں کو طلب کیا تو یہ دیکھ کر حیرت میں پڑگئے کہ جنوری سے اس سیکشن نے کوئی کام نہیں کیا۔ جنوری سے آج تک ٹپال سیکشن کو موصولہ درخواستیں اور نوٹسیں جوں کے توں پڑی ہیں اور انہیں متعلقہ سیکشن کے حوالہ نہیں کیا گیا۔ اصولاً اس سیکشن کی ذمہ داری ہے کہ اندرون 24 گھنٹے متعلقہ سیکشن کو نوٹس یا درخواست حوالے کرکے اکنالیجمنٹ حاصل کرلیں۔ دیگر سیکشنوں کی طرح ٹپال سیکشن میں بھی لاپرواہی اور عدم کارکردگی کا ریکارڈ قائم کیا جس پر صدرنشین وقف بورڈ برہم ہوگئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ سینکڑوں مکتوب تقسیم کئے بغیر رکھے ہوئے ہیں۔ ان میں کئی قانونی نوٹسیں و عدالت میں زیر دوران مقدمات سے متعلق نوٹس شامل ہے۔ لیگل سیکشن کو مقررہ وقت پر قانونی نوٹ نہیںپہنچنے کے باعث وقف بورڈ کو مقدمات میں ناکامی ہورہی ہے۔ صدرنشین نے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے ہدایت دی کہ 24 گھنٹے میں ٹپال کی تقسیم مکمل کرلیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس سیکشن کے ذمہ داروں کو لاپرواہی اور غفلت برتنے پر فوری معطل کیا جائے ۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ اہم لیگل نوٹس بھی متعلقہ سیکشن کو روانہ کئے بغیر ٹپال سیکشن کے ذمہ دار اطمینان سے بیٹھے ہیں۔ اس سیکشن کی غفلت کا انکشاف اس وقت ہوا جب سعید آباد کی ایک اوقافی اراضی کے بارے میں انسانی حقوق کمیشن نے وقف بورڈ کو نوٹس جاری کی۔ بتایا جاتا ہے کہ درگاہ حضرت اجالے شاہ اور درگاہ حضرت بادشاہ مجذوبؒ کے تحت 11 ایکر 21 گنٹے اراضی ہے۔ وقف بورڈ ریکارڈ کے مطابق ان اراضیات پر مکانات تعمیر کرلئے گئے اور وقف بورڈ نے سابق میں نوٹس بھی جاری کی۔ اس علاقہ کے ایک شخص نے انسانی حقوق کمیشن میں شکایت کی کہ سب رجسٹرار آفس اعظم پورہ میں ان کے مکان کی رجسٹری پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ اسی اراضی پر دیگر مکانات کے ساتھ یہ رویہ نہیں ہے۔ انہوں نے جب اس مسئلہ کو انسانی حقوق کمیشن سے رجوع کیا تو کمیشن نے نوٹس جاری کی۔ درخواست گزار نے صدرنشین محمد سلیم کو نوٹس سے واقف کرایا ۔ انہوں نے جب متعلقہ سیکشن میں نوٹس کی وصولی کے بارے میں معلومات حاصل کی تو پتہ چلا کہ ٹپال سیکشن نے اس نوٹس کو ابھی تک متعلقہ سیکشن کے حوالے نہیں کیا ہے۔ کسی بھی ادارہ میں ٹپال سیکشن کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے اور اعلیٰ عہدیدار اس سیکشن میں موصول ہونے والے سرکاری مراسلات اور نمائندگیوںکی جانچ کرتے ہیں لیکن وقف بورڈ کا معاملہ بالکل مختلف ہے۔ سرکاری محکمہ جات سے آنے والے مراسلات بھی ٹپال سیکشن میں ردی کی طرح پڑے ہوتے ہیں۔