ٹی آر ایس کے اقلیتی قائدین کی ڈپٹی چیف منسٹر سے ملاقات
حیدرآباد۔/25فبروری، ( سیاست نیوز) وقف بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں برسر اقتدار پارٹی کے اقلیتی قائدین نے حلیف مقامی جماعت کی ناراضگی کو غیر ضروری اور بے بنیاد قرار دیا۔ پارٹی کے اقلیتی قائدین کے ایک وفد نے آج ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے ملاقات کی اور وقف بورڈ کی تشکیل کے تعلق سے مقامی جماعت کے حکومت پر دھوکہ دہی کے الزام پر شدید ردعمل ظاہر کیا۔ قائدین کا کہنا ہے کہ کسی بھی ادارہ میں برسراقتدار پارٹی اور حکومت کے ارکان کی اکثریت ہوتی ہے اور اسی اصول کے تحت وقف بورڈ کی تشکیل عمل میں آئی ہے۔ برسراقتدار پارٹی نے دوستانہ مفاہمت کے تحت حلیف جماعت کو 5 نشستیں الاٹ کی ہیں لیکن حلیف جماعت کا حکومت پر دھوکہ دہی کا الزام مناسب نہیں ہے۔ اقلیتی قائدین نے ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی فراخدلی کے باوجود مخالفانہ ریمارکس افسوسناک ہیں۔ اگر حکومت چاہتی تو بورڈ کی تشکیل کے سلسلہ میں کوئی مفاہمت نہ کرتی لیکن اوقافی جائیدادوں کے تحفظ سے متعلق اس ادارہ کی کارکردگی بہتر بنانے کیلئے مفاہمانہ رویہ اختیار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ وقف بورڈ کی تشکیل کے بعد مقامی جماعت کے ارکان نے بائیکاٹ کی دھمکی دی تاہم بعد میں اجلاس میں شریک ہوئے۔ حلیف جماعت کی ناراضگی کو حکومت نے نظرانداز کردیا اور سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر مقامی جماعت کے ارکان اجلاس کا بائیکاٹ کرتے تب بھی موجود ارکان کے درمیان صدرنشین کا انتخاب کرلیا جاتا۔ اوقافی جائیدادوں سے متعلق اہم ادارہ کی تشکیل کو متنازعہ بنانے مقامی جماعت کی کوششوں پر ٹی آر ایس کیڈر میں ناراضگی دیکھی جارہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سلسلہ میں اقلیتی قائدین چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ سے بھی نمائندگی کرتے ہوئے ہر معاملہ میں حلیف جماعت کو اہمیت دینے کے بجائے پارٹی قائدین اور ورکرس کو ترجیح دینے کی درخواست کریں گے۔