وقف بورڈ کی آمدنی ایک سال میں 2000 کروڑ کردینے کا عزم

حیدرآباد 28 جنوری (سیاست نیوز)کمشنر اقلیتی بہبود و اسپیشل آفیسر وقف بورڈ جناب شیخ محمد اقبال آئی پی ایس نے اس عزم کا اظہار کیا کہ انہیں ایک برس تک اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کی ذمہ داری دی گئی تو وہ وقف بورڈ کی آمدنی کو 2000 کروڑ سالانہ تک پہنچا دیں گے ۔ شیخ محمد اقبال کو حکومت نے 19 ڈسمبر 2013 کو اسپیشل آفیسر وقف بورڈ مقرر کیا۔ اس عہدہ پر ایک ماہ کے عرصہ میں انہوں نے بعض اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے قدم اٹھائے ہیں۔ اپنی ایک ماہ کی کارکردگی کے بارے میں نمائندہ سیاست سے بات کرتے ہوئے شیخ محمد اقبال نے کہا کہ وقف جائیدادوںکے بہتر استعمال سے وقف بورڈ کی آمدنی میں اضافہ کیا جاسکتا ہے جس کے ذریعہ اقلیتوں کی تعلیمی ، سماجی اور معاشی ترقی کیلئے اقدامات کئے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کے بہتر استعمال سے وقف بورڈ کو حکومت کی امداد کی ضرورت نہیں پڑے گی اور وقف بورڈ خود اس موقف میںہوگا کہ وہ اقلیتوں کیلئے کے جی سے ئی جی کورسیز تک تعلیمی ادارے قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ خود معیاری تعلیمی ادارے چلا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ماہ کے دوران دو اہم اوقافی جائیدادوں کو وقف بورڈ کی راست نگرانی میںلیا گیا ہے جن میں مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی کی عمارتیں اور مکہ مدینہ علا الدین وقف کے تحت جائیدادیں شامل ہیں۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ اوقافی جائیدادوں کااستعمال منشاء وقف کے مطابق نہیں ہورہا ہے اور بیشتر متولی لاکھوں کروڑوں کی آمدنی حاصل کرکے وقف بورڈ کو معمولی رقم ادا کررہے ہیں۔ شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اس ذمہ داری کو سنبھالنے کے بعد انہیں یہ جان کر حیرت ہوئی کہ اوقافی جائیدادوں سے وقف بورڈ کو سالانہ کئی ہزار کروڑ کی آمدنی ہوسکتی ہے لیکن ان پر قابض افراد اس سے مسلمانوں کو محروم کئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادیں غریب مسلمانوں کی بھلائی کیلئے ہیں اور وہ بحیثیت اسپیشل آفیسر کوشش کریں گے کہ جائیدادوں کاتحفظ ہو اور انکے فوائد غریب مسلمانوں تک پہنچ سکیں۔ ٹینک بنڈ پر واقع ہوٹل وائسرائے کی اوقافی اراضی پر تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ اس اراضی کے حصول کیلئے قانونی طور پر حکمت عملی تیار کی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدرآباد اور اضلاع میں اس طرح کی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ پر وہ توجہ مرکوز کریں گے۔ لینکو ہلز کا حوالہ دیتے ہوئے شیخ محمد اقبال نے کہا کہ اگر قابض کمپنی 800 ایکر اراضی کا معاوضہ ادا کرناچاہے تو اسے وقف بورڈ کو 32 ہزار کروڑ روپئے ادا کرنے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ لینکو ہلز ہو یا کوئی اور اہم اراضی وہ ان کے تحفظ کیلئے پوری دیانتداری اور سنجیدگی کے ساتھ اقدامات کریں گے ۔انہوں نے بتایا کہ بہت جلد اضلاع کے دوروں کا آغاز ہوگا جہاں کلکٹرس اور ایس پیز کے ساتھ اجلاس منعقد کرکے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے اقدامات کئے جائیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ مدینہ ایجوکیشن سوسائٹی اور علاء الدین وقف کے خلاف وقف ایکٹ ، آئی پی سی ، انسداد رشوت ستانی، انکم ٹیکس اور انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کے تحت کارروائی کا آغاز کیا گیا ہے۔ ریاست کے دیگر علاقوں میں قابضین کے خلاف اسی طرح کی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کے حالیہ اقدامات سے عوام میں شعور بیدار ہوا ہے ۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ خود بھی اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے آگے آئیں اور بورڈ کی کارروائیوں میں تعاون کریں ۔ گذشتہ دنوں شیخ محمد اقبال نے چیف کمشنر لینڈ اڈمنسٹریشن کے ساتھ تمام ضلع کلکٹرس سے ویڈیو کانفرنس کی اور انہیں مشورہ دیا کہ اضلاع میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے ضلع سطح پر موجود ٹاسک فورس کو متحرک کیا جائے۔ انہوں نے ڈسٹرکٹ ریونیو آفیسرس کے ذریعہ غیر مجاز قبضوں کی برخواستگی کی زیر التواء کارروائیوں کی تکمیل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دو بڑی کارروائیوں کے بعد ان کے عزائم بلند ہوچکے ہیں اور اب اوقافی جائیدادوں کے مسئلہ پر پیچھے ہٹنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ اسٹاف کی کمی کو بورڈ کی کارکردگی میں رکاوٹ قرار دیتے ہوئے شیخ محمد اقبال نے کہا کہ زائد اسٹاف کیلئے حکومت سے نمائندگی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں سے حقیقی فنڈ وقف بورڈ کو حاصل ہو تو کوئی غریب مسلمان ناخواندہ، معاشی پسماندہ نہیں رہے گا اور کوئی غریب مسلم لڑکی ان بیاہی نہیں رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن نیک مقاصد کے تحت اوقافی جائیدادوں کو وقف کیا گیا ہے ان کے بہتر استعمال کو یقینی بنانا ہر مسلمان کی ذمہ داری ہے ۔