چیف ایکزیکیٹو آفیسر کی نوٹس کو ہائیکورٹ میں چیلنج
حیدرآباد ۔ 22 ۔ فروری (سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں عام طور پر غیر مجاز قابضین وقف بورڈ کے خلاف عدالت سے رجوع ہوتے ہیں لیکن ایک منفرد معاملہ میں خود وقف بورڈ کے ملازمین بورڈ کے ایک فیصلہ کے خلاف ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے اور حکم التواء حاصل کرلیا ۔ اوقافی جائیدادوں کو بچانے کیلئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے احکامات پر عمل آوری جن ملازمین کی ذمہ داری ہے ، انہوں نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی ایک نوٹس کو عدالت میں چیلنج کردیا ۔ شیخ پیٹ میں واقع اوقافی اراضی پر مقیم وقف بورڈ کے 5 ملازمین نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی جانب سے اندرون 15 یوم مکانات کے تخلیہ کی نوٹس کو چیلنج کیا۔ جسٹس اے وی سیشاسائی نے مقدمہ کی سماعت کے بعد چیف اگزیکیٹیو آفیسر کے احکامات پر عبوری حکم التواء جاری کیا اور مدعا علیہان نوٹسیں جاری کرنے کی ہدایت دی۔ ملازمین نے سکریٹری اقلیتی بہبود تلنگانہ وقف بورڈ اور آندھراپردیش وقف بورڈ کو مقدمہ میں فریق بنایا ہے ۔ شیخ محمد علی، سید ابراہیم ، شیخ محمد حنیف ، سلیم محمد اور امیر احمد نے عدالت میں درخواست پیش کی کہ 3 فروری کو چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے اندرون 15 یوم مکانات کے تخلیہ کی نوٹس دی ہے۔ عدالت نے عبوری احکامات میں کہا کہ درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ وہ غیر مجاز قابضین نہیں ہیں اور نہ ہی اوقافی اراضی غیر قانونی طور پر ان کے قبضے میں ہے۔ وقف بورڈ نے وجہ نمائی نوٹس کی اجرائی کے بغیر ہی مکانات تخلیہ کرنے کی ہدایت دی ہے ۔ جسٹس سیشا سائی نے 4 ہفتہ کیلئے عبوری حکم التواء جاری کرتے ہوئے آئندہ سماعت مقرر کی ہے ۔ وقف بورڈ اپنے موقف کے سلسلہ میں جوابی حلفنامہ داخل کرے گا۔ واضح رہے کہ مذکورہ 5 ملازمین کو طویل عرصہ قبل شیخ پیٹ کی اوقافی اراضی لیز پر الاٹ کی گئی تھی اور وہ مکانات تعمیر کرچکے ہیں اور وقف بورڈ کو کرایہ بھی ادا کیا جارہا ہے ۔ مکانات کے کرایے انتہائی کم ہے، لہذا وقف بورڈ نے تخلیہ کی نوٹس دی ہے۔ مذکورہ 5 ملازمین کے علاوہ 2 سابق عہدیداروں کو بھی وقف کے مکانات کا تخلیہ کرنے کی نوٹس دی جاچکی ہے ۔