سی ای او وقف بورڈ محمد اسد اللہ کے تبادلہ کے لیے وقف مافیا سرگرم
حیدرآباد۔ 30 ۔ مارچ ( سیاست نیوز) اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے سنجیدہ اقدامات اور بے قاعدگی میں ملوث متولیوں کے خلاف کارروائی پر وقف مافیا نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ کے تبادلہ کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ مختلف متولیوں اور اوقافی جائیدادوں پر قابض بااثر شخصیتوں نے اسد اللہ کے خلاف حکومت سے شکایت کی اور انہیں فوری عہدہ سے ہٹانے کی مانگ کی۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض سیاسی سرپرستی رکھنے والے متولیوں نے چیف سکریٹری اور چیف منسٹر کے دفتر کو شکایات روانہ کی ہیں، جن میں بے بنیاد الزامات عائد کئے گئے ۔ بتایا جاتا ہے کہ چیف منسٹر آفس کے عہدیدار خود بھی ان الزامات پر حیرت میں ہیں۔ واضح رہے کہ وقف بورڈ میں دیانتدار اور اصول پسند عہدیداروں کے خلاف ہمیشہ ہی وقف مافیا سرگرم رہا ہے۔ محمد اسد اللہ نے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی حیثیت سے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد کئی اہم اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کی پہل کی۔ انہوں نے بعض بااثر متولیوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جن پر اوقافی اراضیات فروخت کرنے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مقامی سیاسی جماعت اور برسر اقتدار ٹی آر ایس کے بعض قائدین نے اسد اللہ کو عہدہ سے ہٹانے کی سازش تیار کی ہے تاکہ ان کے خلاف کارروائی نہ ہوسکے۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے برسر اقتدار پارٹی کے بعض عوامی نمائندوں کی جانب سے اوقافی جائیدادوں پر قبضہ اور فروخت کے خلاف نوٹس جاری کی ہیں
اور ان جائیدادوں کے حصول کی قانونی لڑائی شروع کی۔ شہر میں کئی اہم اور قیمتی اوقافی جائیدادوں کو وقف مافیا کے چنگل سے نکالنے میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کی غیر معمولی دلچسپی رہی۔ انہوں نے کسی سیاسی دباؤ کو قبول کئے بغیر اوقافی جائیدادوں کے حق میں کام کیا۔ بعض معاملات میں انہیں دھمکیاں بھی دی گئیں لیکن انہوں نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی۔ حالیہ عرصہ میں بعض بڑے متولیوں کے خلاف چیف اگزیکیٹیو آفیسر نے کارروائی کا آغاز کیا ۔ مسجد نانا باغ ، بشیر باغ ، مکہ مدینہ ٹرسٹ مدینہ بلڈنگ اور شیخ پیٹ میں واقع اوقافی اراضی کے تحفظ کے سلسلہ میں چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو کئی دشواریوں کا سامنا ہے۔ جلال الدین اکبر کے تبادلہ کے بعد سے وقف بورڈ پر دوبارہ وقف مافیا اور سیاسی سرپرستی رکھنے والے متولیوں کے اثر میں اضافہ ہوگیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وقف بورڈ کے عہدیدار مجاز بھی وقف مافیا کے خلاف کارروائی کے سلسلہ میں غیر سنجیدہ ہیں جس کے سبب چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو قابضین کے خلاف کارروائی میں دشواری ہورہی ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر محمد محمود علی اور چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ کو چاہئے کہ وہ فرضی اور بے بنیاد الزامات کے ساتھ کی گئی شکایتوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو مکمل مدد فراہم کریں۔