وقت ہاتھوں سے پھسلتا جارہا ہے …!

بچو !اگر ہم اپنی یادداشت پر زور ڈالیں تو یہ کچھ دن پہلے کی بات ہے کہ ہم میں سے بہت سے لوگوں نے سال نو کی ڈائری لی تھی اور جبکہ ابھی اس کا ٹھیک طرح سے استعمال بھی نہیں ہوا کہ آدھا سال ختم ہونے کو ہے۔ اگر ہم سب اس بات کا تجزیہ کریں کہ ہم نے اس سال جس کے بس چند مہینے ہی ہمارے ہاتھ رہ گئے ہیں، کیا کیا؟ کیا کھویا کیا پایا؟
کوئی ایسا کام بھی کیا جس کی بناء پر یہ کہہ سکیں کہ ہاں ہمارا یہ سال یونہی ضائع نہیں گیا؟ ہم میں سے بہت سوں کے پاس کوئی جواب نہ ہوگا۔ ہم نے کبھی اپنے سارے گزرے ہوئے دنوں اور سارے گزرے ہوئے سالوں کے لئے کچھ نہیں سوچا۔ایک دن سورج نے ڈوبتے ہوئے کہا : ہے کوئی جو میرے بعد میری جگہ لے سکے؟مٹی کے ایک دیئے نے جواب دیا : ہاں میں کوشش کروں گا۔ہم ہی وہ لوگ ہیں جنھیں  کوشش کرنی ہے اپنے آپ کو، اپنے معاشرے کوبدلنے کی وقت تو گزر رہا ہے اگر ہم آج بھی نہیں سمجھے اور اس نئے سال کو بھی پچھلے کئی سالوں کی طرح گزار دیا تو اللہ کو تو اپنا کام کرنا ہے۔اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے وہ تو ہوکر ہی رہتا ہے۔ ہم نہ ہوں گے ہم سے بہتر لوگ ہوں گے جو یہ کام کرجائیں گے۔ لیکن ہمیں چاہئے کہ وہ ہم ہوں۔ بس کامیاب ہونا ہے تو آج ہی سے  لائحہ عمل بنالیجئے اور پھر اس پر عمل کرنے کی پوری کوشش کیجئے۔اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو نیا انسان اور ایک اچھا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین