انقلابی ادیب ورا ورا راؤ کی گرفتاری کے طریقہ پر اعتراض : محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد ۔ 29 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل محمد علی شبیر نے انقلابی ادیب ورا ورا راؤ کی گرفتاری کے طریقہ کار پر سخت اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کے قتل کی سازش کاالزام ناقابل یقین ہے ۔ آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی شبیر نے ورا ورا راؤ کو جمہوریت کی آواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ عوامی حقوق کی خلاف ورزی پر آواز اٹھانے والوں کو کچل دینے کی سیاست پر عمل کیا جارہا ہے ۔ جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے ۔ انتخابات سے عین قبل اس طرح کے حربے استعمال کرتے ہوئے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ماضی میں دہشت گردوں کی جانب سے مودی کی زندگی کو خطرہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ۔ اب ماویسٹوں کا نام استعمال کرتے ہوئے انقلابی ادیب ورا ورا راؤ کو گرفتار کیا گیا ہے ۔ ان کے خلاف جو بھی الزامات عائد کئے گئے اس کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کراتے ہوئے حقائق کو منظر عام پر لانے کا مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا ۔ حقائق سے واقفیت اور ثبوت حاصل کئے بغیر کسی کو بھی گرفتار کرنا قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ قائد اپوزیشن تلنگانہ قانون ساز کونسل نے کانگریس کو تنقیدی بتانے والے ٹی آر ایس قائدین کو برساتی مینڈک قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس پارٹی کے لیے انتخابات کوئی نئی بات نہیں ہے جب بھی انتخابات منعقد ہوں گے ۔ کانگریس پارٹی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرتے ہوئے حکومت تشکیل دے گی ۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے سماج کا کوئی بھی طبقہ مطمئن نہیں ہے ۔ ٹی آر ایس نے عوام سے کیا گیا کوئی بھی وعدہ پورا نہیں کیا مگر ریاست پر 2.20 لاکھ کروڑ روپئے کے قرض کا بوجھ عائد کردیا ۔ تلنگانہ تو سنہرا ریاست نہیں بنا مگر کے سی آر کا خاندان سنہرا بن گیا ہے ۔ 12 فیصد مسلم تحفظات کے وعدے کو پورا نہیں کیا گیا غریب عوام کو ڈبل بیڈ روم مکانات حاصل نہیں ہوئے ۔ دلت طبقات کو تین ایکڑ اراضی حاصل نہیں ہوئی ۔ جس سے عوام ٹی آر ایس حکومت سے بدظن ہوچکے ہیں ۔ محمد علی شبیر نے کانگریس کے قائدین مہیشور ریڈی اور پی سدھاکر ریڈی کی بس یاترا کمیٹی کے عہدوں سے مستعفی ہوجانے کے معاملے میں نظر ثانی کرنے کی اپیل کی اگر مقامی اسمبلی حلقوں کی ذمہ داری ہے تو وہیں سے کام کرنے پر زور دیا ۔۔