وزنی بیاگس سے 58 فیصد اسکولی بچوں کو عارضے لاحق

ممبئی 3 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) حکومت مہاراشٹرا کی مقرر کردہ ایک کمیٹی نے بمبئی ہائیکورٹ میں ایک رپورٹ آج پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسکولی بچے اپنی عمر کے لحاظ سے زیادہ وزنی اسکول بیاگ لیجاتے ہیں اور زائد از 58 فیصد اسکولی بچے اسکی وجہ سے آرتھوپیڈک امراض کا شکار ہیں۔ جسٹس وی ایم کناڈے اور جسٹس بی پی کولابا والا پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ کو آج 12 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں مطلع کیا گیا ہے کہ یہ رپورٹ حکومت نے منظور کرلی ہے اور اس کی سفارشات پر عمل آوری کے تعلق سے کوئی فیصلہ بہت جلد کیا جائیگا ۔ رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد عدالت نے کہا کہ وہ وقت بہت جلد آجائیگا جب بچوں کو ٹرالی بیاگس لیجانے ہونگے کیونکہ فی الحال بچے جو بیک پیاکس لیجاتے ہیں وہ بھی کافی نہیں ہونگے ۔ جسٹس کولابا والا نے ‘ جن کے بچے اسکول جاتے ہیں ‘ کہا کہ ہر روزہ تمام مضامین پڑھائے جاتے ہیں اس لئے ایک طالب علم کو تمام نصابی کتب اور اسکی نوٹ بکس ساتھ لیجانا ہوتا ہے ۔

اس لحاظ سے ٹائم ٹیبل میں تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ عدات نے حکومت سے کہا کہ وہ 23 جولائی تک اس سلسلہ میں اپنا جواب داخل کرے ۔ عدالت نے یہ بھی جاننا چاہا کہ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں جو تجاویز پیش کی ہیں ان پر عمل آوری کب کی جائیگی ۔ عدالت نے تجویز کیا کہ حکومت اسکولس میں لاکرس قائم کرنے کی ہدایت دینے پر غور کرے جہاں طلبا اپنی کتابیں رکھ سکیں بجائے اسکے کہ روزآنہ اسکول لائیں۔ جسٹس کناڈے نے تاہم فوری طور پر کہا کہ ایسی صورت میں طلبا گھر پر پڑھائی نہیں کرسکیں گے ۔ عدالت نے کہا کہ طلبا کو اتنازیداہ ہوم ورک دیا جاتا ہے کہ انہیں گھر پر بھی کتابوں کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اگر طالب علم اپنی کتابیں اسکول میں رکنا شروع کردیں تو اولیائے طلبا کو کتابوں کے دو سیٹ خریدنے ہونگے ۔ ایک اسکول کیلئے اور ایک گھر کیلئے ۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میںسفارش کی ہے کہ ایک کتاب کو ہر مضمون کیلئے تین ماہ تک استعمال کیا جاسکتا ہے اور نصابی کتب کا وزن بھی کم وزنی کاغذ اور کور کے استعمال کے ذریعہ کم کیا جاسکتا ہے ۔ کمیٹی نے مزید تجویز کیا کہ اسکولس میں بہتر تدریس کیلئے ای کلاس روم ‘ آڈیو ویژول ٹکنالوجی اور دوسرے طریقہ کار اختیار کئے جاسکتے ہیں۔