وزرائے دفاع افغانستان اور امریکہ کی ناٹو چوٹی کانفرنس میں شرکت

کابل؍واشنگٹن۔ 31؍اگسٹ (سیاست ڈاٹ کام)۔ امکان ہے کہ افغانستان صرف اپنے وزیر دفاع کو ناٹو کی اہم چوٹی کانفرنس میں شرکت کے لئے روانہ کرے گا جب کہ امریکہ کے وزیر دفاع چک ہیگل کی شرکت کی بھی اطلاع مل چکی ہے۔ اس چوٹی کانفرنس کے انعقاد میں افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پیدا ہونے والے تعطل کے خاتمہ کے لئے ناٹو کی مستقبل میں تائید پر غور کیا جائے گا۔ ناٹو کی جنگجو مہم جو طالبان شورش پسندوں کے خلاف شروع کی گئی تھی، جاریہ سال ختم ہوجائے گی۔ چوٹی کانفرنس میں جس کا آغاز آئندہ جمعرات کو ہوگا، برطانیہ کی شرکت بھی متوقع ہے تاکہ مستقبل میں افغانستان کی ناٹو اور امریکہ کی جانب سے فوجی تائید جاری رکھنے کے بارے میں فیصلہ کیا جاسکے، لیکن جب تک صدر افغانستان کا انتخاب نہیں ہوجاتا، وزیر دفاع افغانستان بسم اللہ محمدی، صدر امریکہ بارک اوباما، چانسلر جرمنی انجیلا میرکل اور وزیراعظم برطانیہ ڈیوڈ کیمرون چوٹی کانفرنس میں شرکت کرنے کی توقع ہے۔ صدر افغانستان حامد کرزئی کے ترجمان ایمل فیضی نے کہا کہ تمام وزرائے خارجہ کو ناٹو چوٹی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

حکومت افغانستان کی نمائندگی اس کے وزیر دفاع کریں گے۔ دریں اثناء واشنگٹن سے موصولہ اطلاع کے بموجب وزیر دفاع امریکہ چک ہیگل آئندہ ہفتہ ایسے موقع پر جب یوکرین، شام اور عراق میں جاری لڑائی میں اضافہ ان کے ایجنڈے میں سرفہرست ہے، کارڈف میں ناٹو کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد جارجیا اور ترکی کا دورہ کریں گے۔ چک ہیگل چھ روزہ دورے پر روانہ ہوں گے جس کا آغاز ویلز میں ناٹو کے اجتماع سے ہوگا جہاں رہنما یوکرین اور مشرق وسطیٰ کے بحرانوں اور مستقبل میں اتحاد کو مستحکم بنانے کے طریقوں پر غور و خوض کریں گے۔ یہ بات محکمہ دفاع کے ترجمان ریئر ایڈمرل جان کربی نے پریس کانفرنس میں بتائی ہے۔

کربی نے کہا کہ اس کے بعد ہیگل جارجیا روانہ ہوں گے، جارجیا وہ ملک ہے جس نے نیٹو کی رکنیت کی درخواست دی ہے اور یوکرائن میں روسی کارروائیوں کے بارے میں ہمارے خدشات میں برابر کا شریک ہے۔ جارجیا کے بعد امریکی وزیر دفاع ترکی جائیں گے جو کہ بحیثیت وزیر دفاع ان کا ترکی کا پہلا دورہ ہو گا۔ کربی نے کہا کہ ترکی نیٹو کا اہم حلیف ملک ہے اور شام و عراق کے ساتھ ملنے والی اس کی سرحدوں کے پیش نظر دولت اسلامی کے انتہا پسندوں کی طرف سے خطے کو درپیش خطرات کے بارے میں ہماری گہری تشویش میں برابر کا شریک ہے۔ کارڈف روانہ ہونے سے قبل ہیگل دفاعی صنعت کی کانفرنس سے خطاب کرنے کے لئے جزیرہ رہوڈ میں نیو پورٹ میں مختصر قیام کریں گے۔ افغانستان کے صدارتی انتخابات میں پہلے مرحلہ کی رائے دہی فیصلہ کن نہیں رہی۔ کسی بھی امیدوار کو درکار اکثریت حاصل نہیں ہوسکی۔ چنانچہ دوسرے مرحلہ کی رائے دہی منعقد کی گئی تھی، تاہم رائے شماری سے پہلے دونوں حریف امیدواروں نے باہم الزام تراشی کا آغاز کردیا۔