حیدرآباد۔ 6 ڈسمبر (سیاست نیوز) برسر اقتدار ٹی آر ایس کے حلقوں میں اسمبلی نتائج کے بارے میں خوف اور اندیشوں کا ماحول واضح طور پر دکھائی دے رہا ہے۔ عوامی اتحاد کی تشکیل کے بعد سے صورتحال تبدیل ہوچکی ہے اور مختلف سروے رپورٹس ریاست میں کانگریس زیر قیادت عوامی اتحاد کی حکومت کی تشکیل کے حق میں منظر عام پر آرہے ہیں۔ سروے رپورٹس اور انٹلیجنس کی رپورٹس میں ٹی آر ایس کے قائدین کو الجھن میں مبتلا کردیا ہے اور وہ ابھی سے نتائج کے بعد کی حکمت عملی طے کرنے میں مصروف ہوچکے ہیں۔ انتخابات میں شکست کے خوف کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کئی وزراء نے اپنے سرکاری بنگلوں کا استعمال نہ کرتے ہوئے اپنے ذاتی مکانات میں منتقل ہوچکے ہیں۔ ان وزراء کو شاید دوبارہ کامیابی کا یقین نہیں لہٰذا وہ نتائج سے پہلے ہی شہر میں واقع اپنی ذاتی قیام گاہوں میں منتقلی کو ترجیح دے رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وزراء نے اپنے اسٹاف کو بھی کہہ دیا ہے کہ دوبارہ حکومت کی تشکیل کی صورت میں سکریٹریٹ اور سرکاری بنگلہ میں ملاقات ہوگی۔ متعلقہ محکمہ جات کے اسٹاف کو بھی ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نتائج تک اپنے متعلقہ محکمہ جات میں خدمات انجام دیں۔ بتایا جاتا ہے کہ بعض وزراء نے سرکاری بنگلوں سے اپنے ذاتی اشیاء کو بھی منتقل کرلیا ہے تاکہ نتائج کے بعد منتقلی میں دشواری نہ ہو۔ قواعد کے مطابق سابق وزراء کو شکست کے باوجود تقریباً 6 ماہ تک قیام کی اجازت دی جاتی ہے لیکن زیادہ تر سابق وزراء اس سے قبل ہی اپنے بنگلے خالی کردیتے ہیں۔ ٹی آر ایس کے وزراء نے اس طرح کی کسی نوبت آنے سے قبل ہی بنگلے خالی کرنے کا من بنالیا ہے۔ وزراء کی حیدرآباد میں ذاتی قیام گاہیں موجود ہیں جہاں سے وہ اپنی باقی سیاسی زندگی گزار سکتے ہیں۔ ایک سابق وزیر نے یقین ظاہر کیا کہ ٹی آر ایس دوبارہ برسر اقتدار آئے گی۔ جبکہ دیگر وزراء کو خود اپنی کامیابی کے بارے میں سخت جدوجہد کا سامنا ہے۔