ابتدائی فارنسک رپورٹ میں جرنلسٹ پر خود سوزی کا شبہ
لکھنو ۔ 23 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام) : شاہجہاں پور میں ایک جرنلسٹ جوگیندر سنگھ کے قتل کیس میں جسے آگ لگادینے سے فوت ہوگیا تھا ۔ فارنسک کی ابتدائی رپورٹ میں خود سوزی کے پہلو کی نشاندہی کی گئی ۔ تاہم پولیس کو قطعی نتیجہ اخذ کرنے سے قبل مکمل رپورٹ کا انتظار ہے ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ شاہجہاں پور مسٹر ببلو کمار نے بتایا کہ فارنسک رپورٹ کا ابتدائی حصہ وصول ہوا ہے اور کسی بھی نتیجہ پر پہنچنے سے قبل ہمیں رپورٹ کے دوسرے حصہ کا انتظار ہے یہ رپورٹ فی الحال غیر مختتم ہے ۔ پولیس سپرنٹنڈنٹ سے ابتدائی فارنسک رپورٹ کی تفصیلات پر دریافت کیا گیا تو انہوں نے قطعی رپورٹ آنے تک انتظار کرنے کیلئے کہا جبکہ ابتدائی رپورٹ میں نشاندہی کی گئی یہ ممکن ہے کہ جرنلسٹ نے اپنے آپ کو آگ لگالی ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ جرنلسٹ قتل کیس کی تحقیقات DIG بریلی رینج کی نگرانی میں جاری ہے ۔ سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جس مقام پر جرنلسٹ کو آگ لگادی گئی تھی وہاں پر دستیاب شواہد و ثبوتوں کی فارنسک جانچ اور نعش کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کی بنیاد پر خود سوزی کا پہلو پیش کیا گیا ۔
انہوں نے بتایا کہ جوگیندر سنگھ کے جسم کا بایاں حصہ سب سے زیادہ جھلسا ہوا تھا ۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب کوئی سیدھے ہاتھ سے اپنے آپ پر پٹرول ڈال لیتا ہے ۔ جس کے پیش نظر خود کشی کے شک و شبہ کو تقویت ملتی ہے ۔ واضح رہے کہ فری لانس جرنلسٹ جوگیندر سنگھ کو علاقہ صدر بازار شاہجہاں پور میں یکم جون کو پولیس نے ان کے مکان پر دھاوے کے دوران آگ لگادی تھی اور وہ لکھنو کے ہاسپٹل میں علاج کے دوران 8 جون کو فوت ہوگئے تھے ۔ متوفی کے افراد خاندان نے اترپردیش کے وزیر رام مورتی ورما اور دیگر 5 افراد بشمول اہلکاروں کے خلاف پولیس میں شکایت درج کروائی ہے جبکہ قبل از مرگ بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ ٹیلی ویژن چیانلوں پر پیش کی گئی ہے جس میں انہوں نے ایک ریاستی وزیر اور ان کے غنڈوں کی جانب سے آگ لگادینے کا الزام عائد کیا ہے ۔ الہ آباد میں ہائی کورٹ میں قتل کیس کی سی بی آئی تحقیقات کیلیے ایک مفاد عامہ کی درخواست بھی داخل کی گئی ۔ جس کے بعد اترپردیش حکومت نے کل سوگوار خاندان کو 30 لاکھ کی امداد اور 2 افراد کو سرکاری ملازمت اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا اعلان کیا ہے ۔۔