l صورتحال پیچیدہ، سی این این کو عبداللہ اور صالح خشوگی کا انٹرویو
l تحقیقات میں ترکی سے تعاون کرنے منگیتر کی ٹرمپ سے اپیل
l دونوں فرزندان والد کی مدینہ منورہ میں بااحترام تدفین کے خواہاں
واشنگٹن ۔ 5 نومبر (سیاست ڈاٹ کام) واشنگٹن پوسٹ کے مقتول صحافی جمال خشوگی کے فرزندان نے سعودی حکومت سے اپیل کی ہیکہ ان کے والد کی نعش کو ارکان خاندان کے حوالے کیا جائے تاکہ جس طرح اسلامی طرز پر کسی کی موت کا سوگ منایا جاتا ہے یا کسی کی تدفین عمل میں آتی ہے، ان روایات پر عمل آوری کی جاسکے۔ سی این این کو اتوار کے روز ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے یہ مطالبہ کیا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ایک بار پھر ضروری ہیکہ 2 اکٹوبر کو استنبول میں واقع سعودی سفارتخانہ کی عمارت میں داخل ہونے والے خشوگی دوبارہ عمارت کے باہر ہی نہیں آئے جبکہ ان کی منگیتر عمارت کے روبرو واقع ایک فٹ پاتھ پر ان کا انتظار کررہی تھی۔ عبداللہ خشوگی نے انٹرویو کے دوران کہا کہ انہیں توقع ہیکہ ان کے والد کی موت تکلیف دہ نہیں رہی ہوگی بلکہ پُرسکون انداز میں انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا ہوگا۔ ان کے دوسرے بیٹے صلاح نے کہا کہ اب ہم صرف اتنا چاہتے ہیں کہ ان کی نعش کو سعودی حکومت ہمارے حوالے کردے تاکہ ہم مدینہ منورہ میں بصداحترام ان کی تدفین کرسکیں۔ میں نے اس سلسلہ میں سعودی حکام سے بات چیت کی ہے اور امید کرتا ہوں کہ بہت جلد ہمیں اپنے مرحوم والد کی نعش مل جائے گی۔ یاد رہیکہ صدر ترکی رجب طیب اردغان کے مشیر یٰسین اکتے نے جمعہ کے روز شائع ہوئے اپنے ایک مضمون میں یہ اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ جمال خشوگی کو قتل کرنے کے بعد ان کی نعش کو تیزاب استعمال کرتے ہوئے ضائع کیا جاچکا ہے۔ جمال خشوگی کے قتل کے بعد تقریباً ساری دنیا میں اس کی مذمت کی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ سعودی کے حلیف ملک تصور کئے جانے والے امریکہ نے بھی اس قتل پر نہ صرف افسوس کا اظہار کیا تھا بلکہ یہ بھی کہا تھا کہ اگر خشوگی کے قتل میں سعودی عرب ملوث پایا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ صلاح نے کہا کہ ان کے والد کی موت کو بھی سیاسی رنگ دیا جارہا ہے اور ایسے کئی عناصر سامنے آئے ہیں جو اس واقعہ سے سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔ ہمارے والد صاحب کبھی بھی بادشاہت کے خلاف نہیں رہے اور نہ ہی انکا شمار ایسے لوگوں میں کیا جاسکتا ہے جنہیں ہم سیاسی اصطلاح میں ’’ناراض‘‘ کہتے ہیں۔ والد صاحب کی موت سے متعلق اتنی ’’تھیوریز‘‘ سامنے آرہی ہیں کہ ہم ان سب کو ایک ساتھ جوڑ کر ان کی موت ؍ قتل کی اصل وجوہات تک پہنچ سکتے ہیں لیکن فی الحال صورتحال بڑی پیچیدہ اور مشکل ہے کیونکہ ہمارے والد کی موت کوئی ’’عام قسم‘‘ کی موت نہیں ہے بلکہ اس کے چرچے پوری دنیا میں ہورہے ہیں۔ شاہ سلمان نے بھی وعدہ کیا ہیکہ خاطیوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا اور ہمیں ان پر (شاہ سلمان) پورا اعتماد ہے۔ دریں اثناء جمال خشوگی کی منگیتر نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے اپیل کی ہیکہ خشوگی کے قتل کی تحقیقات میں ترکی کے ساتھ تعاون کیا جائے۔