مناسک حج کا آج آغاز ، کل وقوف عرفات، نماز جمعہ کے دوران روح پرور مناظر
مکہ مکرمہ 9 ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) اقطاع عالم سے آنے والے لاکھوں عازمین حج آج شب سے ہی وادی منیٰ کی طرف کوچ کرنے لگے۔ وادی منیٰ میں عازمین کی آمد کے ساتھ پوری وادی لبیک اللھم لبیک سے گونج اٹھی۔ مناسک حج کے آغاز کے ساتھ اتوار کے روز وقوف عرفات ہوگا جہاں پر مسجد نمرہ میں مفتی اعظم شیخ عبدالعزیز خطبہ دیں گے۔ جمعہ کے موقع پر حرم شریف میں آج تقریباً 20 لاکھ فرزندان توحید سعودی عرب میں سالانہ حج کیلئے جمع ہوگئے ہیں جبکہ اس سال حکومت سعودی عرب کی جانب سے گذشتہ سال کی طرح بھگدڑ کے واقعہ کے اعادہ کو روکنے کیلئے خاطر خواہ اقدامات کئے گئے ہیں۔ گذشتہ سال ہوئی بھگدڑ کے واقعہ میں 2,300 کے لگ بھگ افراد افراد ہلاک ہوگئے تھے ۔ بھگدڑ کے بعد سعودی عرب اور ایران کے مابین کشیدگی میں بھی اضافہ ہوگیا تھا ۔ اس سال ایران نے تقریبا تین دہوں میں پہلی مرتبہ اپنے عازمین کو حج کیلئے روانہ نہیں کیا ہے ۔ مناسک حج کے اہم ارکان کا ہفتہ سے آغاز ہونے والا ہے جبکہ عازمین حج جوق در جوق طواف کعبہ کیلئے امڈ رہے ہیں۔
طواف کا سلسلہ 24 گھنٹے جاری ہے ۔ عازمین حج کو اپنے سفر حج میں مناسک کا طواف سے آغاز کرنا ہوتا ہے ۔ حج اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک ہے اور یہ ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں کم از کم ایک بار فرض ہے ۔ امیر ہو یا غریب تمام مسلمان چاہے وہ دنیا کے کسی بھی خطے سے آئے ہوں سفید احرام میں ملبوس اللہ رب العزت کی حمد و ثنا اور گریہ وزاری میں مصروف رہتے ہیں۔ ایک برطانوی عازم عادل عبدالرحمن نے کہا کہ وہ اسے بھگدڑ وغیرہ کا کوئی اندیشہ نہیں ہے کیونکہ حکام نے یہاں ایسے انتظامات کئے ہیں جن سے عازمین خود کو محفوظ سمجھتے ہیں۔ ایک نائیجریائی عازم 45 سالہ لوان ناصر نے کہا کہ گذشتہ سال اس کا ایک رشتہ کا بھائی بھگدڑ میں جاں بحق ہوگیا تھا تاہم اس کے باوجود وہ اس سال سفر حج سے رک نہیں پایا ۔ انہوں نے کہا کہ صرف حادثہ کے اندیشوں کی وجہ سے حج کے سفر کو ملتوی کردینا مناسب نہیں تھا ۔ اس نے کہا کہ موت جب آنی ہے ضرور آتی ہے اور کوئی بھی کسی کو موت کے شکنجے سے نہیں بچاسکتا ۔
کئی احتیاطی اقدامات کے حصے کے طور پر حکام نے دوران نماز کعبۃ اللہ شریف تک رسائی روک دی ہے ۔ اس کا مقصد ہجوم سے بچنا ہے ۔ سعودی گزٹ نے آج اپنی اشاعت میں مسجد الحرام کے ذمہ داروں کے حوالے سے بتایا کہ مطاف کے علاقہ کو وسعت دیدی گئی ہے اور یہاں ایک گھنٹہ میں 19 ہزار کی بجائے 30 ہزار افراد کی گنجائش ہے ۔ مکہ مکرمہ میں سکیوریٹی انتظامات بھی سخت کردئے گئے ہیں اور عہدیدار ہجوم پر قابو پانے میں سرگرم ہیں۔ آج نماز جمعہ کے موقع پر جب عازمین سفید احرام میں ملبوس نماز جمعہ کیلئے جمعہ ہوئے تو کعبۃ اللہ شریف اور اطراف کا علاقہ بلندی سے سفید برف پوش علاقہ نظر آ رہا تھا ۔ ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ یہاں نظر رکھی گئی تھی اور یہاں تک پہونچنے والی سڑکوں کو بند کردیا گیا تھا ۔ یہاں گرمی کی شدت بھی ہے اور درجہ حرارت 43 ڈگری سلسئیس تک پہونچ گیا ہے ایسے میں کچھ عازمین بیہوش بھی ہو رہے ہیں۔ یہ لوگ اپنے ساتھ پانی کا انتظام کر رکھے ہیں اور ایک دوسرے کی مدد بھی کر رہے ہیں۔