وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا سکندرآباد ، ملکاجگیری اور کھمم لوک سبھا حلقوں میں مستحکم موقف

حیدرآباد ۔26 ۔ مارچ (سیاست نیوز) تلنگانہ میں آئندہ عام انتخابات میں بہتر مظاہرہ کیلئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی حکمت عملی تیار کر رہی ہے۔ باوثوق ذرائع نے بتایا کہ مختلف خانگی اداروں کے سروے کی بنیاد پر پارٹی نے تلنگانہ میں موزوں امیدواروں کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ تلنگانہ میں ایک مضبوط طاقت کے طور پر ابھر سکے۔ مختلف سروے میں پیش قیاسی کی گئی ہے کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی تلنگانہ کے 10 کے منجملہ 6 اضلاع میں بہتر مظاہرہ کے موقف میں ہیں کیونکہ ان اضلاع میں سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے رائے دہندوں کی خاصی تعداد موجود ہے۔ پارٹی نے سیما آندھرا رائے دہندوں کے علاوہ وائی ایس راج شیکھر ریڈی کی فلاحی اسکیمات کو بنیاد بناکر عوام سے رجوع ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ توقع ہے کہ تلنگانہ کے بارے میں بہت جلد پارٹی اپنی حکمت عملی طئے کرلے گی۔ صدر وائی ایس آر کانگریس پارٹی جگن موہن ریڈی اور اعزازی صدر وجئے اماں سیما آندھرا اضلاع میں پارٹی کی انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ اگرچہ شرمیلا بھی سیما آندھرا کے علاقوں کا دورہ کر رہی ہیں

لیکن امکان ہے کہ انہیں تلنگانہ میں پارٹی انتخابی مہم کی ذمہ داری دی جائے گی۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی تلنگانہ میں جن لوک سبھا حلقوں پر خصوصی توجہ مرکوز کر رہی ہے، ان میں سکندرآباد ، ملکاجگیری اور کھمم شامل ہیں۔ ان تینوں حلقوں میں مسلم اور عیسائی رائے دہندوں کی آبادی فیصلہ کن موقف رکھتی ہے۔ اس کے علاوہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے خاندان بالخصوص سرکاری ملازمین ان حلقہ جات کے تحت آباد ہیں۔ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو یقین ہے کہ اسے ان تین لوک سبھا حلقوں اور ان کے تحت آنے والے اسمبلی حلقوں میں بھی عوامی تائید حاصل ہوگی۔ سکندرآباد اور ملکاجگیری پر فی الوقت کانگریس پارٹی اور کھمم پر تلگو دیشم کا قبضہ ہے۔ ریاست کی تقسیم کے بعد تبدیل شدہ سیاسی صورتحال میں ان حلقوں میں وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے بہتر مظاہرے کے امکانات ہیں۔ حلقہ سکندرآباد کے تحت 7 اسمبلی حلقہ جات شامل ہیں جن میں مشیر آباد ، عنبر پیٹ ، خیریت آباد، جوبلی ہلز ، صنعت نگر ، نامپلی اور سکندرآباد شامل ہیں۔ پارٹی کو یقین ہے کہ مشیر آباد ، خیریت آباد ، جوبلی ہلز ، نامپلی اور سکندرآباد اسمبلی حلقوں میں اسے اقلیتوں کے علاوہ سیما آندھرا عوام کی مکمل تائید حاصل ہوگی۔

سکندرآباد لوک سبھا حلقہ سے گزشتہ دو میعادوں سے کانگریس کے انجن کمار یادو منتخب ہورہے ہیں لیکن اس مرتبہ انہیں سیما آندھرا عوام کی تائید کے حصول کا امکان نہیں۔ اسی طرح حلقہ لوک سبھا ملکاجگیری کی نمائندگی کرنے والے مرکزی وزیر سروے ستیہ نارائنا حلقہ کے سیما آندھرا رائے دہندوں کی تائید حاصل کرنے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ مجالس مقامی کے انتخابات کی تکمیل کے ساتھ ہی پارٹی قیادت امیدواروں کے انتخاب پر توجہ مرکوز کرے گی۔ مختلف میڈیا اداروں کے سروے کے علاوہ پارٹی اپنے مبصرین کے ذریعہ بھی موزوں امیدواروں کی کامیابی کے امکانات کا جائزہ لے رہی ہے۔ حلقہ لوک سبھا سکندرآباد سے سابق میں پانچ مرتبہ مسلم اقلیت سے تعلق رکھنے والے امیدوار منتخب ہوچکے ہیں۔ احمد محی الدین دو مرتبہ اور باقر علی مرزا ایک مرتبہ کانگریس کے ٹکٹ پر اس حلقہ سے منتخب ہوچکے ہیں۔ ایم ایم ہاشم ایک مرتبہ تلنگانہ پرجا سمیتی اور دوسری مرتبہ کانگریس امیدوار کی حیثیت سے منتخب ہوئے۔ اس اعتبار سے حلقہ لوک سبھا سکندرآباد میں مسلم اور دیگر اقلیتوں کی تائید کی بنیاد پر اقلیتی امیدوار کی کامیابی کی مساعی کی جاسکتی ہیں۔