ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جنگل میں طوفانی بارش ہورہی تھی۔ بکری کی نظر ایک شیر کے بچے پر پڑی جو بہت بیمار تھا اور سردی سے کانپ رہا تھا۔ شیر کے بچے نے کافی دنوں سے کچھ نہیں کھایا تھا۔ بکری کو شیر کے بچے پر بہت ترس آیا۔ بکری نے پیار سے اُس کے سر پر ہاتھ پھیرا۔ بھوکے شیر نے حسرت سے بکری کی طرف دیکھا۔ بکری سمجھ گئی کہ یہ بہت بھوکا ہے، اس نے شیر کے بچہ کو کھانا دیا، دودھ پلایا۔ اتنی دیر میں بارش رُک گئی۔
بکری نے وہاں سے جانے کا ارادہ کیا۔ لیکن پھر اُسے خیال آیا کہ کہیں شیر کا بچہ اکیلے مر نہ جائے۔ لہذا بکری اس کے پاس رُک گئی۔ دو تین دن اپنے گھر نہیں گئی بلکہ شیر کے بچے کی دیکھ بھال کرتی رہی۔ بکری کی دیکھ بھال کی بدولت شیر کا بچہ تندرست ہوگیا۔ بکری نے سوچا اب شیر کا بچہ تندرست ہوگیا ہے اب میں چلی جاتی ہوں۔ مگر پھر اسے بچے پر رحم آیا کہ اُس کے ماں باپ تو نہ جانے کہاں ہیں، یہ بے چارہ اکیلے میں گھبرائے گا۔ کہیں شکاری کا نشانہ ہی نہ بن جائے۔ چنانچہ وہ اسے اپنے گھر لے آئی۔ یہاں شیر کا بچہ بکری کے بچوں کے ساتھ ہی رہنے لگا۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد شیر کا بچہ جوان ہوگیا تھا۔ ایک دن بکری گھاس کھارہی تھی اور شیر کا بچہ بکری کی رکھوالی کررہا تھا۔ اوپر سے ایک کوا گزرا، اُس نے دیکھا کہ بکری گھاس کھارہی ہے اور شیر اُس کے پاس بیٹھا ہے۔ جبکہ شیر تو بکری کو کھاجاتا ہے۔ مگر ایسا کچھ نہیں ہے۔ کوا یہ ماجرا پوچھنے بکری کے پاس آیا تو شیر، کوے کی طرف لپکا اور اُسے اُڑا دیا۔ کوا موقع پاکر بکری کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے، تو بکری نے اسے سب کچھ بتایا اور کوے کو نصیحت کی کہ اگر ہوسکے تو تم بھی کسی کے ساتھ نیکی کرنا۔ کوا اپنے اندر نیکی کا جذبہ لے کر چلا گیا۔ ایک دن کوے نے دیکھا، ایک چوہا ٹھنڈے پانی کے تالاب میں گرا ہوا تھا، چوہا باہر نکلنے کی کوشش کررہا تھا، مگر ڈوب رہا تھا۔ کوے کو بکری کی نصیحت یاد آئی۔ وہ اُڑا، اور اس نے اپنے پنجوں سے چوہے کو پکڑا اور پانی سے باہر نکال کر زمین پر چھوڑ دیا۔ چوہا ٹھنڈے پانی میں رہنے کی وجہ سے کانپ رہا تھا۔ کوے نے اسے اپنے پروں میں لے لیا۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد کوے نے چوہے کو پروں سے باہر نکالا تو دیکھا چوہا ٹھیک ہوگیا ہے۔ مگر چوہے نے اُس کے پر کاٹ دیئے ہیں۔ اَب کوا اُڑنے کی کوشش کرتا اور زمین پر گر پڑتا۔ کوا اپنے آپ کو کوسنے لگا کہ اس نے چوہے کی مدد ہی کیوں کی۔ اسے بکری پر بھی غصہ تھا۔ کچھ عرصہ گزرنے کے بعد کوے کے نئے پر اُگ آئے اور وہ پھر سے اُڑنے لگا۔ وہ سیدھا بکری کے پاس گیا اور بکری کو اپنے ساتھ ہوا سارا واقعہ سنایا۔ بکری نے کہا : ’’ نیکی کرو ضرور۔ مگر فطرت دیکھ کر۔‘‘