نیپال کے دستور کی منظوری ‘ملک گیر سطح پر مادھیسی وفاق کا تشدد‘صدر نیپال رام برن یادو کا اعلان
کٹھمنڈو۔20ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) نیپال نے آج اپنے مکمل طور پر سیکولر اور جمہوری دستور کو منظوری دے دی ‘ جو سات سال کی سخت جدوجہد اور تبادلہ خیال کا نتیجہ ہے ۔ اقلیتی مادھیسی گروپ نے جو سات صوبائی جماعتوں کا مرکزی وفاق ہے ‘ نئے دستور کے خلاف سخت احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ صدر نیپال رام برن یادو نے پارلیمنٹ میں ایک مجسمہ کی نقاب کشائی کرتے ہوئے کہاکہ وہ اعلان کرتے ہیں کہ نیپال کے پیش کردہ دستور کے دستور ساز اسمبلی نے منظوری دے دی ہے اور اس کے صدر نشین نے اسے 20ستمبر 2015ء سے مسلمہ حیثیت دیتے ہوئے نیپال کے عوام کے سامنے پیش کردیا ہے ۔ انہوں نے تمام افراد سے اس تاریخی لمحہ میں اتحاد و تعاون کی اپیل کی ۔ اس موقع پر دستور ساز اسمبلی کی ایک خصوصی تقریب نیا بانیشور کے ہال منعقد کی گئی تاکہ ملک کے سیکولر ‘ وفاقی جمہوریت میں تبدیل ہونے کے تاریخی واقعہ کی یادگار منائی جاسکے ۔ نیپال قبل ازیں ہندو مملکت تھا ۔ صدر نیپال نے کہاکہ دستور ہم تمام کی آزادی ‘ جغرافیائی یکجہتی اور عوام کی خودمختاری کی حفاظت کیلئے بنایا گیاہے ۔ اس دستور کی منظوری کے ساتھ ہی نیپال کا عبوری دستور کالعدم قرار پایا ۔ صدرنیپال نے کہا کہ نیا دستور ملک میں محکمہ جاتی جمہوریت کا نقیب ہوگا اور نیپال کی معاشی ترقی کی راہ کھل جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نیا دستور ملک میں کثرت میں وحدت برقرار رکھنے کا اور ہر ایک کیلئے حقوق کے تیقن کا موقع فراہم کرتا ہے ۔ دستور ساز اسمبلی کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے اپنی تقریر میں نئے دستور کے نفاذ کا اعلان کیا ۔ 601رکنی دستور ساز اسمبلی کے 85فیصد ارکان نے نئے دستور کی تائید کی ۔ ایوان زیریں یا ایوان نمائندگان میں 375 اور ایوان بالا میں 60ارکان ہوں گے ۔ دستور کے 37 ابواب ‘ 304دفعات اور 7 ملحقہ جات ہیں ۔ 7 دفعات کو ایک اعلیٰ سطحی کمیشن اندرون ایک سال قطعیت دے گا ۔ وفاقی ڈھانچہ کے بارے میں تشدد جاری ہے ۔ ملک کو 7صوبوں میں تقسیم کرنے کی وجہ سے ملک گیر سطح پر تشدد پھوٹ پڑا ہے جس میں کم از کم 40افراد ہلاک ہوچکے ہیں ۔ طویل مدت سے زیرالتوا دستور انتہائی سخت حفاظتی انتظامات کے دوران پیش کیا گیا ۔ دستور ساز اسمبلی کے ہال میں فوجی تعینات کئے گئے تھے ۔ وسطی و مشرقی نیپال اور پہاڑی اضلاع میں عوام نے پٹاخے چھوڑ کر نئے دستور کے نفاذ کی خوشی منائی۔ یہ پہلا دستور ہے جسے 67سال کی جمہوری جدوجہد کے بعد منتخبہ ارکان نے مدون کیا ہے ۔