نئی دہلی : جمہوریت کا ایک مضبوط ستون ذرائع ابلاغ ہے ۔جس کی ذمہ داریوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ ملک میں ایسا ماحول قائم کیا جائے جس سے قومی یکجہتی کو فروغ ملے ۔مگر افسوس کی بات ہے کہ پچھلے چند سالوں سے میڈیاپر جس طرح کی بحثیں ہورہی ہیں انہیں دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ ملک میں ہندو اورمسلم کے تنازعات ہی قومی ایشو ہیں۔سوامی اگنی ویش نے کہا کہ یہ بات بالکل درست ہے کہ نیوز چینل ملک کے بنیادی مسائل کو نہیں اٹھاتے ہیں۔
اگر ہندو مسلم کی بات سامنے آجائے تو پورا دن وہی چلاتے ہیں۔آج علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں جناح کی تصویر کو مسئلہ چھایا ہوا ہے ۔ساورکر کی مورتی پارلیمنٹ میں لگانے کی آواز اٹھنے لگی ہے۔
دہلی اقلیتی کمیشن کے چیر مین ڈاکٹر ظفر الاسلام نے کہاکہ باقاعدہ سپاری لے کر نیوز چینل نفرت کی آگ بھڑکارہی ہے ۔تاکہ ان کے چینل کی ٹی آر پی میں اضافہ ہوسکے ۔آج چینل والوں سے اچھی توقع کرنا مشکل ہے۔
معروف ایڈوکیٹ حمال اختر کا کہنا ہے کہ میڈیا اپنے فرائض بھول چکا ہے ۔وہ صرف ٹی آر پی بڑھانے کی سوچتا ہے۔