ممبئی 30 جون (سیاست ڈاٹ کام ) بمبئی ہائی کورٹ نے آج نیسلے انڈیا کو میگی نوڈلس برآمدکرنے کی اجازت دیدی جب کہ فوڈ سیفٹی اینڈ اسٹانڈرڈ اتھاریٹی آف انڈیا ( ایف ایس ایس اے آئی ) نے کہا کہ اس کو کمپنی کی جانب سے نوڈلس بیرون ملک فروخت کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے تاہم اس کا فیصلہ کہ غذائی ہلکی پھلکی کھانے کی شئے کے 9 متبادل مصنوعات پر ملک میں امتناع برقرار رہے گا کیونکہ یہ صحت عامہ کیلئے خطرناک ثابت ہوئے ہیں۔ ایف ایس ایس اے آئی کے مشیر محمود پراچہ نے جسٹس وی ایم کناڈے اور جسٹس بی پی کولاباوالا کی بنچ کے اجلاس پر دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں کیوں مورد الزام ٹھہرایا جارہا ہے اگر کمپنی کا یہ دعوی ہے کہ اس کی مصنوعات محفوظ ہیں اور کمپنی تحفظ کے تمام معیاروں کی پابندی کرتی ہے ۔ اگر ایسا ہے تو انہیں اپنی مصنوعات تباہ کرنے کے بجائے برآمد کرنے کی اجازت دی جانی چاہئے ۔ عدالت نے نیسلے انڈیا کی درخواست کی سماعت کرنے کے بعد جس میں5 جون کے ایف ایس ایس اے آئی کے جاری کردہ معطل حکمنامہ کو چیلنج کرتے ہوئے پیش کی تھی ‘ فیصلہ سنایا ۔ 9 متبادل مصنوعات پر جو فوری تیار ہونے والی ہلکی پھلکی غذاء کے ہیں ملک میں امتناع عائد رہے گا ۔ نیسلے نے اعتراض کیا تھا کہ اسی قسم کا ایک حکم حکومت مہاراشٹرا کی جانب سے جاری کیاگیا تھا
جس میں بعض مصنوعات کی فروخت پر اس بنیاد پر امتناع عائد کیا گیا تھا کہ وہ غیر محفوظ اور صحت عامہ کیلئے مضر ہیں۔ جیسا کہ ایف ایس ایس اے آئی کی تجویزہے کہ اسے کمپنی کی جانب سے میگی دیگر ممالک کو برآمدکرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ ہائی کورٹ نے نیسلے انڈیا کو آزادی دیدی کہ اپنی مصنوعات ہندوستان کے باہر فروخت کریں اگر اس کی ایسی خواہش ہو یہ حکم صحت اور غذائی تحفظ کے معیاروں کے قواعد و ضوابط کی تعمیل کے بعد ہوگا۔ نیسلے کے مشیر اقبال چھاگلہ نے کہا کہ جاریہ ماہ کے اختتام پر کمپنی 17 ہزار کروڑ میگی کے پیاکٹس تباہ کردے گی ۔ ان میں سے 11 ہزار کروڑ پیاکٹس بازار سے واپس طلب کئے جارہے ہیں ۔ حکومت مہاراشٹرا نے کہا کہ داریوس کھمباٹا اس کی جانب سے پیش ہوں گے اور عدالت سے مختصر التواء کی گذارش کی ۔ اس کے بعد بنچ نے معاملہ کی سماعت 14 جولائی کو مقرر کی ۔ قانون داں سمیدھا راو نے معاملہ میں دخل دیتے ہوئے کہا کہ نیسلے انڈیا کوکافی مالیہ کے ساتھ آگے آنا چاہئے تا کہ صارفین کو تحفظ فراہم کیا جاسکے تاہم عدالت نے اس درخواست کی اجازت نہیں دی اور کہا کہ صحت کی درخواست میں مداخلت کے بجائے وہ علحدہ درخواست پیش کرسکتی ہیں ۔