انسداد ِنکسل سرگرمیوں کو موثر بنانے سکیورٹی فورسیس کے استحکام کا جائزہ ، مرکزی وزیر داخلہ کا بیان
نئی دہلی۔ 26 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کی زیرقیادت منعقدہ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں آج فیصلہ کیا گیا کہ نکسلائیٹس سے متاثرہ علاقوں میں انسانی انٹلیجنس نیٹ ورک کو مستحکم کیا جائے۔ انسداد نکسل سرگرمیوں میں مصروف سکیورٹی فورس کی زندگیوں کو بچانے کیلئے متبادل اقدامات کئے جائیں گے۔ یہ اجلاس چھتیس گڑھ میں نکسلائیٹس کی جانب سے 25 سی آر پی ایف جوانوں کو ہلاک کرنے کے واقعہ کے دو دن بعد منعقد ہوا۔ اس میں انٹلیجنس کو مضبوط و مستحکم بنانے اور سکیورٹی پالیسیوں پر نظرثانی کرنے کا جائزہ لیا گیا۔ جن علاقوں میں جان کا جوکھم پایا جاتا ہے۔ وہاں انسانی انٹلیجنس نیٹ ورک کو موثر بنایا جائے گا تاکہ سپاہیوں پر گھات لگاکر کئے جانے والے حملوں میں کمی لائی جاسکے۔ اجلاس میں سکیورٹی کے اعلیٰ عہدیداروں نے شرکت کی۔ ان میں قومی سلامتی مشیر اجیت دوول، مرکزی معتمد داخلہ راجیو مہارشی اور دیگر نے انسداد نکسلائیٹ حکمت عملی پر ازسرنو غور کرنے اور نئی حکمت عملی وضع کرنے پر توجہ دی۔ اموات کو روکنے کیلئے کیا اقدامات کئے جانے چاہئیں، کے بارے میں بھی مختلف طور طریقے پر تبادلہ خیال ہوا۔
ان متاثرہ علاقوں میں انسانی انٹلیجنس نیٹ ورک کے ذریعہ رپورٹس طلب کرکے سکیورٹی ڈھانچہ کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔ وزیر داخلہ نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلہ کا حل تلاش کریں۔ ان علاقوں میں سڑکوں کی تعمیر میں مصروف افراد کے تحفظ کے ساتھ سکیورٹی فورسیس کی سلامتی کیلئے بھی یقینی اقدامات کئے جائیں۔ اعلیٰ عہدیداروں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ فی الحال 90% ماؤسٹ سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، ان میں صرف 35% سب سے بری طرح متاثرہ علاقے میں پائے جاتے ہیں۔ یہاں تک کہ نکسلائیٹس سے غالب علاقوں میں کمی آئی ہے۔ ملک میں 68 اضلاع ایسے ہیں جہاں نکسلائیٹس کا غلبہ ہے۔ راج ناتھ سنگھ نے ان عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ مجوزہ نئی حکمت عملی کا ایک بلیو پرنٹ تیار کریں تاکہ بائیں بازو انتہا پسند سرگرمیوں سے نمٹنے کے لئے ٹھوس کارروائی کی جاسکے۔ نکسلائیٹس کی لعنت کو ختم کرنے کے طور طریقوں کا جائزہ لینے کیلئے 8 مئی کو ایک اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں نکسلائیٹس سے متاثرہ 10 ریاستوں کے اعلیٰ سیول و پولیس عہدیدار شرکت کرنے کے علاوہ چیف منسٹر بھی شریک رہیں گے۔ اس ایک روزہ اجلاس میں نکسلائیٹس سے متاثرہ 35 اضلاع کے ضلع مجسٹریٹس و سپرنٹنڈنٹس پولیس بھی شرکت کررہے ہیں۔