نکاح منقطع ہونے کی وجہ ملکیت نہیں بدلتی

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید کا نکاح ہندہ سے ہوا۔ بوقت عقد ہندہ کو ایک تولہ سونا نقدمہرکی شکل میں اور تین تولہ سونے کا ہار اور آٹھ عدد سونے کی انگوٹھیاں لڑکے والوں کی طرف سے دیئے گئے اور لڑکی والے زید کو تین لاکھ روپئے جوڑے کی رقم دیئے۔ کچھ ناگزیر حالات کی وجہ بذریعہ خلع دونوں کے درمیان علحدگی ہوگئی۔
ایسی صورت میں دونوں طرف سے دی گئی اشیاء کے متعلق شرعًا کیا حکم ہے۔ و نیز کیا لڑکی والوں کا، دی گئی رقم کا مطالبہ کرنا یا دعوی کرنا کیسا ہے  ؟ بینوا تؤجروا
جواب:صورتِ مسئول عنہا میں بوقت شادی جو بھی سامان جہیز، پارچہ، زیورات، تحائف و غیرہ لڑکی ہندہ کو انکے والدین شوہر اور سسرالی رشتہ داروں کی طرف سے دیا گیا وہ سب ہندہ کی ملکیت ہے۔ اور شوہر زید کو جو بھی تحائف، جوڑے کی رقم وغیرہ لڑکی والوں کی طرف سے دیا گیا وہ سب زید کی ملک ہے۔ درمختار برحاشیہ ردالمحتار جلد ۴ ص ۵ میں ہے:  وھذا یوجد کثیرا بین الزوجین یبعث الیھا متاعا و تبعث لہ ایضا وھو فی الحقیقۃ ھبۃ۔
خلع کے بعد رشتہ نکاح منقطع ہونے کی وجہ ملکیت نہیں بدلتی۔ دی گئی اشیاء کا مطالبہ یامطالبہ کا دعوی کرنا شرعًاہردو فریق کی طرف سے درست نہیں۔
عاقلہ، بالغہ، صحیحۃ العقل کا نکاح
اُسکی رضامندی کے بغیر جائز نہیں
سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہند(ہ بالغہ لڑکی) سے اُس کی والدہ نے معلوم کیا کہ ہم تمہاری شادی کرادینا چاہتے ہیں۔ہندہ نے لفظ ’’ہاں‘‘ کہا۔ بعدازاں ہندہ کے والدنے اُسکی بغیراجازت کسی لڑکے سے اُسکا نکاح کردیا۔ جب ہندہ کو اس کی اطلاع ملی تو ہندہ نے ناراضگی ظاہر کردی۔
ایسی صورت میں نکاح منعقد ہوا یا نہیں  ؟ بینوا تؤجروا
جواب:شرعًا عاقلہ، بالغہ، صحیحۃ العقل کا نکاح اُس کی رضامندی کے بغیر جائز نہیں۔ اگرولی بلااجازت اُسکے نکاح کرواہی دے، تو یہ نکاح اُسکی اجازت پر موقوف ہوگا۔ اگر وہ اجازت دے تو جائز ہوگا، اگر وہ رد کردے، تو باطل ہوجائیگا۔ فتاوی عالمگیری جلد اول کتاب النکاح باب الاولیاء ص۲۸۷ میںہے:  لا یجوز نکاح احد علی بالغۃ صحیحۃ العقل من اب أو سلطان بغیر اذنھا بکرا کانت أو ثیبا فان فعل ذلک فالنکاح موقوف علی اجازتھا فان اجازتہ جاز  وان ردتہ بطل کذا فی السراج الوھاج۔  پس بشرطِ صحتِ سوا ل صورتِ مسئول عنہا میں ہندہ نے بعد نکاح اطلاع ملتے ہی اپنی ناراضگی ظاہر کردی تو یہ نکاح باطل ہوگیا۔اب ہندہ کو حق ہے کہ جس کسی سے چاہے نکاح کرلے۔
زوجہ کو عقد کے وقت دی گئی اشیاء کا شرعی حکم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ زید نے شادی کے موقع پر اپنی زوجہ عامرہ کو سات تولے سونا دیاتھا۔ شادی ہوکر تقریبا ایک سال کا عرصہ ہورہا ہے، دونوں کو ایک لڑکا بھی ہے۔ اب دونوں میں نااتفاقی ہورہی ہے۔
ایسی صورت میںزید نے جو سونا شادی کے وقت چڑھایا تھا، اب وہ کس کی ملک ہے  ؟ بینوا تؤجروا
جواب: بشرط صحت سوال صورت مسئول عنہا میں زید نے اپنی زوجہ عامرہ کو شادی کیوقت جو سات تولے سونا چڑھایا، وہ عامرہ کی ملک ہے۔ رشتۂ زوجیت برقرار رہے یا ٹوٹ جائے ،ملکیت میں فرق نہیں آتا۔ درمختاربرحاشیہ ردالمحتار جلد۴ کتاب الہبۃ ص ۵ میں ہے:  وھذا یوجد کثیرا بین الزوجین یبعث الیھا متاعا وتبعث لہ ایضا وھو فی الحقیقۃ ھبۃ۔                           فقط واﷲأعلم