۔4 ماہ میں 10 ہزار کروڑ سے زائد رقم نکال لی گئی ، بڑے پیمانے پر رقومات کی منہائی تشویشناک
حیدرآباد۔29مارچ (سیاست نیوز) کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے بعد ملک بھر میں جن دھن کھاتو ںمیں جمع کردہ رقومات اب منہاء کی جانے لگی ہیں اور ان کھاتوں میں جمع کی گئی رقومات کم ہونے لگی ہیں۔ 8نومبر کو وزیر اعظم ہند نریندر مودی کی جانب سے کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے فوری بعد جن دھن کھاتوں میں بھاری رقومات کی منتقلی عمل میں لائی جانے لگی تھی اور 30نومبر تک ملک بھر کے جن دھن کھاتوں میں جمع رقم 74ہزار 321کروڑ تک پہنچ گئی لیکن بتدریج اس رقم میں اب گراوٹ دیکھی جا رہی ہے اور کھاتہ دار بینک سے منہائی کی حد برخواست کئے جانے کے بعد ان رقومات کو منہاء کرنے لگے ہیں۔ گذشتہ تین ماہ کے دوران جن دھن کھاتوں سے 10ہزار 500کروڑ روپئے منہاء کئے جا چکے ہیں۔ جن دھن کھاتوں کی ویب سائٹ پر موجود اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جن دھن کھاتوں میں جمع کردہ رقومات تیزی سے منہاء ی جانے لگی ہیں ۔ جن دھن کھاتوں میں 26اکٹوبر 2016کو 44ہزار867کروڑ روپئے جمع تھے جبکہ 30نومبر 2017یعنی کرنسی تنسیخ کے فیصلہ کے فوری بعد یہ رقم 74ہزار 321کروڑ تک پہنچ گئی اور اس رقم کی منہائی کا عمل بینک سے منہائی کے آغاز کے ساتھ شروع ہوگیا۔ 28 ڈسمبر 2016تک زائد از 3ہزار کروڑ روپئے جن دھن کھاتوں سے منہاء کرلئے گئے اور 25جنوری 2017کے اعداد و شمار کے مطابق جن کھاتوں میں جمع کی گئی رقومات 67ہزار 324کروڑ تک پہنچ گئی اور اس میں بتدریج کمی ہوتی جا رہی ہے ۔ 22فروری 2017کو ان کھاتوں میں جمع جملہ رقم 64ہزار 721کروڑ ہو گئی اور 15مارچ کے تازہ اطلاعات کے بموجب 63ہزار 836کروڑ روپئے ہوگئی ۔ اس اعتبار سے ملک بھر کے جن دھن کھاتوں سے 4ماہ کے دوران 10ہزار کروڑ سے زائد کی رقومات منہاء کی جا چکی ہیں اور بینک کھاتوں سے رقومات کی منہائی کی حد برخواست کئے جانے کے بعد سے رقومات منہاء کرنے کے عمل میں تیزی پیدا ہوچکی ہے۔ بینک عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اب جن دھن کھاتہ داروں کی تفصیلات پر توجہ مرکوز کی جا رہی ہے اور اس بات کا جائزہ لیا جا رہا ہے کہ کن کھاتوں میں رقومات جمع کی گئی تھیں اور کن کھاتوں سے تیز رفتار رقومات منہاء کرنے کا عمل شروع کیا گیا ہے۔ بینک عہدیدار کا کہنا ہے کہ جن دھن کھاتہ داروں کی تفصیل بینکوں کے پاس موجود ہے کیونکہ ان کے روپئے کارڈ اور آدھار کارڈ سے ان کے کھاتہ مربوط ہیں جس کے سبب یہ پتہ لگانا دشوار نہیں ہے کہ ان کھاتوں میں کتنی رقومات جمع کروائی گئی اور کتنی رقومات منہاء کی گئی ہیں۔ 1000اور 500کی کرنسی کی تنسیخ کے فیصلہ کے فوری بعد جن دھن کھاتوں میں جمع کی جانے والی رقومات میں 45فیصدکا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا اور یہ اضافہ 23یوم کے دوران دیکھا گیا اسی لئے ملک بھر کے جن دھن کھاتوں میں جمع کی جانے والی بڑی رقومات کو بلیک منی تصور کیا جانے لگا تھا کیونکہ غریب طبقہ کیلئے شروع کردہ ان کھاتوں میں ہزاروں کروڑ کا جمع ہونا مشتبہ بنتا جا رہا تھا اسی لئے ان کھاتوں کی تحقیقات کا عمل شروع کیا گیا تاکہ اس بات کا پتہ چلایا جاسکے کہ ان کھاتوں میں کہیں لوگ کالا دھن منتقل تو نہیں کر رہے ہیں۔ جن دھن کھاتوں سے منہاء کئے جانے والی رقومات کے متعلق مختلف بینکوں کے مختلف تاثرات دیکھنے کو مل رہے ہیںکیونکہ بیشتر جن دھن کھاتوںسے معمول کے مطابق رقومات منہاء کی جانے لگی ہیں۔ بعض بینک عہدیدار جن دھن کھاتوں سے منہاء کی جانے والی رقومات کو تشویشناک تصور کررہے ہیںاور ان کا کہنا ہے کہ منہائی کی حد کی برخواستگی کے ساتھ ہی تمام کھاتوں سے رقومات کی منہائی کا عمل مشتبہ ہے۔ بتایاجاتا ہے کہ ملک بھر میں اترپردیش اور مغربی بنگال ایسی ریاستیں ہیں جہاں جن دھن کھاتوں میں سب سے زیادہ رقومات جمع کروائی گئی تھیں ۔ اتر پردیش کے بینک کھاتوں میں کرنسی تنسیخ کے فوری بعد 4500کروڑ روپئے جن دھن کھاتوں میں جمع کئے گئے تھے جبکہ مغربی بنگال کے کھاتوں میں 2900کروڑ کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا تھا۔مرکزی حکومت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ تاحال 65فیصد جن دھن کھاتے ایسے ہیں جو آدھار کارڈ سے مربوط ہیں اور مابقی کو مربوط کرنے کا عمل جاری ہے۔