نوٹ برائے ووٹ اسکام پر سیاسی ماحول گرم، آندھرا پردیش کابینہ کا اجلاس

حیدرآباد۔/17جون، ( سیاست نیوز) ریاست تلنگانہ میں گزشتہ ماہ منعقدہ ایم ایل سی انتخابات کے موقع پر پیش آئے نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ جہاں سنگین شکل اختیار کرگیا وہیں آندھرا پردیش کی دو اہم سیاسی جماعتیں تلگودیشم پارٹی اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی تازہ ترین صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے ہنگامی اجلاس طلب کررہی ہیں اور ان اجلاسوں کے انعقاد سے پائی جانے والی گرما گرم صورتحال کے باعث پارٹی کارکنوں و قائدین میں زبردست برہمی پیدا ہورہی ہے۔ اس طرح سیاسی جماعتوں کے مابین گرما گرم مباحث کی وجہ سے صورتحال سنگین شکل اختیار کررہی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک طرف برسر اقتدار تلگودیشم پارٹی صدر و چیف منسٹر آندھرا پردیش مسٹر این چندرا بابو نائیڈو نہ صرف پارٹی قائدین کے اجلاس طلب کررہے ہیں بلکہ کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کرکے تازہ ترین سیاسی صورتحال کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں اسی طرح قائد اپوزیشن قانون ساز اسمبلی آندھرا پردیش مسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی نے بھی لوٹس پانڈ پر پائے جانے والے وائی ایس آر کانگریس پارٹی ہیڈ کوارٹر پر اپنے رفقاء کے ساتھ اجلاس طلب کرکے سیاسی صورتحال و امکانی سیاسی اتھل پتھل کا سنجیدگی سے جائزہ لینے میں مصروف دکھائی دے رہے ہیں۔ بالخصوص نوٹ کے عوض ووٹ معاملہ پر کی جارہی تازہ ترین کارروائیوں کا بھی جائزہ لیا جارہا ہے۔ علاوہ ازیں اینٹی کرپشن بیورو ریاست تلنگانہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹسوں کو حاصل کرنے والے ارکان اسمبلی مسٹر وینکٹ ایریا اور تلگودیشم پارٹی قائد و امیدوار تلگودیشم پارٹی برائے ایم ایل سی انتخابات مسٹر وی نریندر ریڈی بھی اپنے حامیوں کے علاوہ قانونی مشیروں کے ساتھ اجلاس طلب کرکے صلاح و مشورہ کرکے آئندہ کے لائحہ عمل کو قطعیت دے رہے ہیں۔ اسی دوران باوثوق سرکاری ذرائع کے مطابق آندھرا پردیش ریاستی کابینہ کے آج منعقدہ طویل اجلاس میں نوٹ کے عوض ووٹ معاملت سے پیدا شدہ حالات کو ٹالنے کیلئے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے اس پر ہی اجلاس میں مکمل توجہ دی گئی۔ بتایا جاتا ہے کہ اجلاس میں اس بات پر بھی غور کیا گیا کہ اگر کسی وجہ سے مسٹر چندرا بابو نائیڈو کو مستعفی ہونا ضروری تصور کیا جائے تو مسٹر چندرا بابو نائیڈو کے بجائے چیف منسٹر کے عہدہ پر کس کو فائز کیا جائے۔