وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ کا اجلاس۔ حکومت کے اقدامات میں تعاون کا تیقن دیا گیا
نئی دہلی 2 فروری (سیاست ڈاٹ کام) دولت اسلامیہ کی جانب سے ہندوستانیوں کو تنظیم میں شامل کرنے کی کوششوں کے دوران مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ نے آج مسلم علما کے ساتھ ایک اجلاس منعقد کیا اور اُن سے تعاون طلب کیا تاکہ خوفناک گروپ کی مسلم نوجوانوں میں پھیلتی ہوئی جڑوں کا انسداد کیا جاسکے۔ ایک گھنٹہ طویل اجلاس میں مشیر قومی سلامتی اجیت ڈوول اور وزارت داخلہ کے سینئر عہدیداروں نے مسلم علمائے دین کو مشرق وسطیٰ میں دہشت گرد گروپ کی سرگرمیوں کی تفصیل اور ہندوستانی نوجوانوں کو اپنی تنظیم میں شامل ہونے کی ترغیب کی کوششوں سے واقف کروایا۔ وزیرداخلہ نے علماسے تعاون طلب کیا جنھوں نے بھرپور مدد کا تیقن دیا۔ جن مسائل پر تبادلہ خیال کیا گیا اُن میں سماجی ذرائع ابلاغ کا استحصال، معلومات کے ذرائع جن کے ذریعہ افراد کو ترغیب دی جارہی ہے، خاص طور پر نوجوانوں کو تاکہ اُنھیں دولت اسلامیہ میں شامل کیا جاسکے۔ دولت اسلامیہ کے ہندوستان کے پڑوس میں اثر و رسوخ میں اضافہ اور بہترین ممکنہ نفاذ قانون ردعمل شامل تھے۔
جن لوگوں نے اجلاس میں شرکت کی، اُن میں جمعیت العلماہند کے مولانا ارشد مدنی، مولانا عبدالواحد حسین چشتی (اجمیر شریف)، اصغر علی، امام مہدی (جمعیت اہلحدیث) ، توقیر رضا خان، رفیق ورشق (شیعہ قائد) ، مولانا سید کلب جواد کلب جاوید، کمال فاروقی، مصحفیٰ فاروقی اور دیگر شریک تھے۔ وزیرداخلہ نے کہاکہ ہندوستان کی روایات اور خاندانی اقدار ایسے دہشت گرد گروپس کے گھناؤنے عزائم غالب آئیں گے جبکہ دولت اسلامیہ کے ہندوستان میں اثر و رسوخ انتہائی محدود ہیں اور تقریباً بہ نسبت دیگر ممالک کے نمایاں نہیں ہیں۔ تاہم تمام محاذوں پر سخت چوکسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور کسی بھی قسم کے عزائم کو ناکام بنایا جانا چاہئے۔ یہ پہلی بار ہے جبکہ مرکزی وزیرداخلہ نے دولت اسلامیہ کے مسئلہ پر مسلم علمائے دین سے تبادلہ خیال کیا ہے۔ گزشتہ 15 دن کے دوران مرکزی وزیرداخلہ نے مرکزی محکمہ سراغ رسانی اور تحقیقاتی محکموں کے اعلیٰ سطحی عہدیداروں اور 13 ریاستوں کے پولیس عہدیداروں سے نوجوانوں میں دولت اسلامیہ کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تبادلہ خیال کیا تھا ۔ ہندوستانی سراغ رسانی محکموں کے بموجب تاحال جملہ 23 ہندوستانی آئی ایس میں شریک ہوچکے ہیں جن میں سے 6 مبینہ طور پر عراق اور شام کے مختلف واقعات میں ہلاک ہوچکے ہیں۔ تقریباً 150 ہندوستانی مبینہ دولت اسلامیہ کے آن لائن روابط کی بناء پر زیرنگرانی ہیں۔