نوجوانوں سے وزیراعظم کی اپیل

افسانہ خاموشی کبھی ہم نہ کہہ سکے
کہنے کی تھی جو بات وہی ہم نہ کہہ سکے
نوجوانوں سے وزیراعظم کی اپیل
وزیراعظم نریندر مودی نے نئے سال میں نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ نئے ہندوستان کی تعمیر میں اہم رول ادا کریں اور خود کو رائے دہندہ کی حیثیت سے درج رجسٹر کروائیں۔ مودی نے نوجوانوں کو ہی نئے ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے والے اہم کردار قرار دیا۔ اس ملک میں نوجوانوں کی قدر و منزلت کے تعلق سے ان کی رائے اور عملی اقدامات میں فرق پایا جاتا ہے۔ ملک کے نوجوانوں کو نئے ہندوستان کی تعمیر کا نقیب قرار دیا ہے تو ان کی ترقی اور روزگار کے تعلق سے ان کے پاس کیا منصوبے ہیں یہ بات غیر واضح ہے۔ اپنی حکومت کے چار سال مکمل کرنے جارہے وزیراعظم نریندر مودی نے سال 2014 ء کے انتخابات سے قبل ملک کے نوجوانوں کو خواب دکھایا تھا کہ وہ کروڑہا روزگار کے مواقع دیں گے۔ اب ان کی حکومت چار سال پورے کرنے جارہی ہے تو ہندوستان میں بے روزگاری کی شرح میں اضافہ ہی دیکھا جارہا ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں میں بے روزگاری کی شرح سال 2017 ء میں 408 ملین تھی۔ بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کی حیثیت سے نریندر مودی نے بھاری اکثریت سے انتخاب جیتنے سے قبل نوجوانوں سے خاص کر متلاشیان روزگار سے اپیل کی تھی کہ وہ ان کی پارٹی کو ووٹ دیں۔ روزگار تلاش کرنے والوں کی تعداد اس ملک کی آبادی کا نصف حصہ ہے۔ انھوں نے 10 ملین روزگار پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اب 3 سال پورے ہوجانے کے بعد بھی یہ بات واضح نہیں ہے کہ آخر حکومت نے نوجوانوں کے لئے روزگار کے کتنے مواقع فراہم کئے ہیں۔ مودی نے من کی بات کے ذریعہ نوجوانوں میں جذبہ اور حوصلہ پیدا کرنے کا اہم رول ادا کررہے ہیں۔ ان کی کوشش ایک نئے ہندوستان کی تعمیر میں اہم پیشرفت ہوسکتی ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع فراہم کریں تو ان کے لئے ووٹ کا اثاثہ بننے والے نوجوان ملک کی تعمیر نو میں کام آئیں گے۔ ملک کی ریاستوں خاص کر اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ اور اڈیشہ میں بے روزگار کی شرح زیادہ ہے۔ یہ ریاستیں ترقی کی صف میں پیچھے ہیں جبکہ ان ریاستوں کی آبادی میں نوجوانوں کی شرح زیادہ ہے۔ ایسے نوجوان ہی ملک کی ترقی اور تعمیر نو میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں لیکن ان کے پاس روزگار نہیں ہے اور یہ لوگ ترک وطن کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں۔ نیتی آیوگ نے ملک میں بڑھتی بے روزگاری پر اندیشے ظاہر کئے ہیں کہ یہ مسئلہ آنے والے برسوں میں ہندوستان کے لئے درد سر بن جائے گا۔ بلاشبہ ہندوستان اس وقت دنیا بھر میں تیزی سے ترقی کرتا معاشی طاقت کا حامل ملک بنتا جارہا ہے۔ مگر حکومت کی جانب سے ٹھوس پالیسیاں نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگاری کی شرح بڑھتے جارہی ہے۔ مرکزی حکومت نے ابتداء میں ملک میں بے روزگاری شرح کا درست اندازہ کرنے کے لئے سروے بھی کروائے جارہے ہیں تاکہ وزیراعظم نریندر مودی کے سال 2019 ء کے انتخاب کے لئے تیاری کی جاسکے۔ مودی نے من کی بات کا سہارا لے کر اپنی حکومت کی پالیسیوں اور اپنے عزائم سے واقف کروایا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اگر وہ عملی اقدامات کریں تو واقعی نئے ہندوستان کو ترقی یافتہ بنانے کا خواب پورا ہوگا۔ مودی نے اس نئے ہندوستان میں ذات پات، فرقہ پرستی اور رشوت سے پاک فضاء بنانے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کی کوششوں کو درست سمت میں جاری رکھا جائے تو کامیابی مل سکتی ہے مگر نفرت کو ہوا دے کر فرقہ وارانہ فضاء کو مکدر کرنے والی طاقتوں اور گاؤ رکھشک ٹولوں کی وجہ سے مودی حکومت بدنامی سے دوچار ہورہی ہے۔ ملک بھر میں اس وقت جس طرح کی فضاء پیدا کی گئی ہے جو مودی کے منصوبوں کو بروئے کار لانے میں رکاوٹ بن سکتی ہے۔ ملک کی نئی نسل کو رائے دہندوں کی حیثیت سے اپنے نام درج رجسٹر کروانے کا مشورہ دیتے ہوئے وزیراعظم کو یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ووٹ دینے والے نوجوان حکومتوں سے اپنے مستقبل کی بہتری کے منصوبوں کی توقع کرتے ہیں۔ لیکن جب حکمراں صرف باتوں کے ذریعہ عوام کو رجھاتا ہے تو اتنے بڑے ملک پر سیاسی بصیرت کا فقدان بہت بڑی تباہی کا پیش خیمہ ہوسکتا ہے۔ مودی نے یہ خواہش تو ظاہر کی کہ نوجوانوں کو ملک کو ترقی یافتہ بنانے میں آگے آنا چاہئے لیکن صرف خواہش کے ذریعہ نوجوانوں کی قسمت اور ملک کو ترقی یافتہ نہیں بنایا جاسکتا اور یہ چشم کشا بات بھی کہ ہندوستان میں نوجوانوں میں بے روزگاری تشویشناک حد تک بڑھ رہی ہے لہذا حکومت فوری طور پر اقتصادی راہداری کو کشادہ کرے اور ملک کی تعمیر و ترقی کے ایسے مواقع پیدا کرے جس سے وزیراعظم مودی کی خواہش پوری ہوجائے اور نوجوانوں کو معاشی طور پر مستحکم ہونے کا موقع مل جائے۔