نواب فخر الملک کا تاریخی مقبرہ محکمہ آرکیالوجی کی غفلت کا شکار

Intach ہیرٹیج ایوارڈ 2011 حاصل کرنے والا یہ خوبصورت مقبرہ ، حکومت کی توجہ کا طالب
حیدرآباد ۔ 11 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : نواب صفدر جنگ مشیر الدولہ فخر الملک کا نام آتے ہی ذہن میں ’ ارم منزل ‘ کا نام ابھر آتا ہے جو اپنی تاریخی حیثیت کے ساتھ ساتھ اپنی خوبصورتی اور فن تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے ۔ ارم منزل کی تعمیر کرنے والے حیدرآباد کے نواب ششم فخر الملک کے اس مقبرے کی حالت زار سے آپ کو واقف کرا رہے ہیں جیسے انہوں نے اپنی زندگی میں ہی تعمیر کرایا تھا ۔ نواب فخر الملک کے مقبرے پنجہ گٹہ سرکل سے صرف دو کیلو میٹر دور ایس آر نگر کراس روڈ پر واقع ہے ۔ صدیاں گذر جانے کے بعد بھی آج بھی اس مقبرے کی خوبصورتی ، طرز تعمیر اس قدر متاثر کن ہے جسے دیکھنے کے بعد بلا مبالغہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ یہ مقبرہ برصغیر ہند کے تاریخی اور خوبصورت ترین مقبروں میں سے ایک ہے ۔ اس تاریخی ورثہ کو سال 2011 میں انٹیک ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے ۔ گرینٹ پتھر کو تراش کر بنائے گئے اس خوبصورت مقبرہ کے اوپری سطح پر ایک بڑا خوبصورت گنبد تعمیر کیا گیا ہے جس کے اطراف چار چھوٹے چھوٹے گنبد تعمیر کئے گئے ہیں جب کہ ہر گنبد کو چار چھوٹے چھوٹے میناروں سے مزین کرنے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نواب فخر الملک نے اپنی حیات میں ہی اس مقبرے کو تعمیر کروایا تھا جہاں نواب فخر الملک ، ان کی اہلیہ اور دیگر ارکان خاندان مدفون ہیں ۔ تاہم افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس قدر خوبصورت تاریخی ہیرٹیج مقبرہ کو حالیہ عرصے میں بہت بری طرح نظر انداز کردیا گیا ہے آج اس کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ۔ ریاست کی ہر حکومت تاریخی اور ہیرٹیج عمارتوں مقبروں ، درگاہوں اور دیگر مقامات کے تحفظ کے بلند بانگ دعوے کرتی ہے مگر عملی طور پر وہ صفر نظر آتی ہے ۔ مقامی عوام نے ہمیں بتایا کہ لب سڑک موجود اس قدر خوبصورت عمارت کی کوئی دیکھ بھال نہیں کررہا ہے ۔ کسی قسم کا کوئی منٹننس نہیں ہے ۔ لوگوں نے کہا آرکیالوجی ڈپارٹمنٹ اس حالت زار کا مکمل ذمہ دار ہے جو اس قدر خوبصورت اور تاریخی مقبرہ کے ساتھ مجرمانہ غفلت برت رہا ہے ۔ لوگوں کا کہنا تھا یہی حال ارم منزل کا بھی کیا جارہا ہے جسے نواب فخر الملک نے ہی تعمیر کروایا تھا ۔ حالانکہ آج ارم منزل میں کئی سرکاری دفاتر کام کررہے ہیں مگر اس کی شان و شوکت کو بحال کرنے پر توجہ نہیں دی جارہی ہے ۔ 150 کمروں والا یہ محل مکمل طور پر گچی اور لکڑی سے تعمیر کیا گیا ہے ۔ اس میں کئی ایک بنکویٹ ہال بھی ہیں ۔ یہاں پر انجینئران چیف کا آفس بھی موجود ہے ۔ مگر اس کے باوجود اس ہیرٹیج عمارت کا تحفظ کرنے کے بجائے اسے بھی توڑ پھوڑ کر اس کی ہئیت بتدریج تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ بہر حال عوام کا کہنا ہے کہ کم از کم فخر الملک کے مقبرے کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کرے تاکہ تاریخی آثار کے تحفظ کے ساتھ ساتھ فخر الملک کی روح کو سکون حاصل ہوسکے ۔۔