نماز مومن کی معراج

سید شجاعت حسین

ہمارے پیارے آقا سرورِ کائنات سرورِ دوعالم خاتم النبیین حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ ٖوسلم اپنی ظاہری حیات مبارکہ کی ابتداء یعنی بچپن سے ہی اپنے خالق و مالک کی عبادات و ذکر الٰہی میں مشغول رہتے ۔ آپ کو عبادات الٰہی سے بے انتہاء شغف تھا جسے دیکھ کر مکہ کے لوگ کہتے تھے کہ ’’محمدؐ تو اپنے رب پر عاشق ہوگیا ہے ‘‘ ۔
نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے جہاں اُمت کو یہ درس دیا کہ نماز مومن کی معراج ہے وہیں آپ نے عملی طورپر بتادیا کہ نماز روح کی غذا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ’’میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے ‘‘ ۔ جب گھر کے افراد سوجاتے تو آپ بستر سے اُٹھتے اور دعا و مناجات الٰہی میں مصروف ہوجاتے ۔ اُم المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات میری آنکھ کھلی تو میں نے حضور اکرم ﷺ کو بستر پر نہ پایا ۔ میں سمجھی کہ آپ کسی اور بیوی کے حجرے میں تشریف لے گئے ،تو میں نے حجرے میں اِدھر اُدھر دیکھا تو پایا کہ آپ ﷺ سربسجود مصروف دُعا ہیں ۔
حضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ و سلم نے فرمایا : ’’مسلمان اور کافر کے درمیان فرق ’نماز‘ ہے ‘‘ ۔
جنگوں کے دوران خطرے اور خوف کی حالت میں بھی آپ ﷺ نے نماز کا اہتمام اس حال میں کیا کہ صحابہؓکرام رضوان اﷲ تعالیٰ علیھم اجمعین کا ایک گروہ دشمن کے سامنے رہا اور دوسرے نے آپ کے ساتھ نماز ادا کی ، پھر پہلے گروہ نے آکر نماز پڑھی ۔ یوں آپ نے عملی طورپر اُمت کو یہ سبق دیا کہ بڑے سے بڑے خطرے میں بھی نماز ترک نہیں کی جاسکتی ۔