نلسار یونیورسٹی میں مقامی طلبہ کو 85 فیصد کوٹہ کا مطالبہ

بی سی تحفظات پر عمل آوری نظرانداز، چیف منسٹر کو ڈی شراون کا مکتوب،مندروں کے درشن کے نام پر ریاستوں کا دورہ
حیدرآباد ۔ 6 ۔ مئی (سیاست نیوز) آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے ترجمان ڈاکٹر ڈی شراون نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ کو مکتوب روانہ کرتے ہوئے نلسار یونیورسٹی میں مقامی طلبہ کو 85 فیصد کوٹہ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نلسار یونیورسٹی میں مقامی طلبہ کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ۔ لہذا چیف منسٹر کو مداخلت کرتے ہوئے مقامی طلبہ کو انصاف دلانا چاہئے ۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی صرف 20 فیصد مقامی طلبہ کو داخلے دے رہی ہے جبکہ 85 فیصد کو داخلہ دینا چاہئے ۔ اس کے علاوہ پسماندہ طبقات کیلئے بھی کوئی تحفظات نہیں ہے۔ چیف منسٹر کو مداخلت کرتے ہوئے 29 فیصد بی سی تحفظات پر عمل آوری کو یقینی بنانا چاہئے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یونیورسٹی تلنگانہ کے 85 فیصد طلبہ اور پسماندہ طبقات کو تحفظات سے محروم رکھتے ہوئے قانون کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونیو رسی کے انڈر گر یجویٹ پر وگرام میں صرف 20 فیصد مقامی طلبہ کو داخلہ دیا جارہا ہے جبکہ 85 فیصد طلبہ کو داخلہ لینا لازمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حیدرآباد میں موجود اس یونیورسٹی میں تلنگانہ کے طلبہ کے ساتھ ناانصافی افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل اکیڈیمی آف لیگل اسٹڈیز اینڈ ریسرچ یونیورسٹی ایکٹ 1998 ء کے تحت نلسار تحفظات کی پالیسی پر عمل آوری کی پابند ہے لیکن یہ یونیورسٹی یوجی سی کے قواعد کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پڑوسی ریاست آندھراپردیش میں قائم کردہ نئی یونیورسٹیز نہ صرف مقامی طلبہ کو کوٹہ فراہم کر رہی ہے بلکہ بی سی تحفظات پر عمل کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی مختلف ریاستوں میں موجود لا یونیورسٹیز مقامی طلبہ اور بی سی امیداوروں کو تحفظات فراہم کر رہے ہیں۔ حکومت تلنگانہ سے نلسار کو تقریباً 4 کروڑ روپئے سالانہ فنڈس حاصل ہورہے ہیں اور وہ تحفظات پر عمل آوری کی پابند ہے۔ شراون نے کے سی آر کے دورہ کیرالا کو بے معنی قرار دیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ٹی آر ایس سربراہ مابعد انتخابات صورتحال میں الجھن پیدا کرنا چاہئے ۔ کے سی آر ایک طرف تلنگانہ میں بائیں بازو جماعتوں کی مخالفت کر رہے ہیں تو دوسری طرف کیرالا میں بائیں بازو سے قومی سیاست پر اتفاق رائے چاہتے ہیں۔ شراون نے کہا کہ کئی غیر بی جے پی جماعتوں کے قائدین جیسے چیف منسٹر مغربی بنگال ممتا بنرجی اور اڈیشہ کے چیف منسٹر نوین پٹنائک نے واضح کردیا کہ وہ کے سی آر کے مجوزہ فیڈرل فرنٹ کے ساتھ نہیں جائیں گے۔ شراون نے کہا کہ کے سی آر کا ریاستوں کا دورہ دراصل مشہور مندروں میں پوجا پاٹ کیلئے ہے جبکہ کوئی بھی علاقائی جماعت ان کی تائید میں نہیں ہے۔ کے سی آر مابعد انتخابات حالات میں بلیک میل کرنے اور فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہیں۔ آخر میں وہ مرکز میں بی جے پی کی تائید کریں گے ۔ شراون نے کہا کہ تلنگانہ میں 16 لوک سبھا نشستوں پر کامیابی کا کے سی آر کا دعویٰ غلط ثابت ہوگا۔