پٹنہ 24 مارچ (سیاست ڈاٹ کام ) راشٹریہ جنتادل کے صدر نے حسب توقع یہی کہا ہے کہ ان کی حکومت بہار میں طلباء کو نقل نویسی کی اجازت دے گی اور کہے گی کہ نصابی کتابوں سے دیکھ کر کھلے عام جواب لکھے۔ انہو ںنے کہا کہ ان کا بیان دراصل اس تناظر میں تھا کہ اگر طلباء نقل نویسی کریں گے تو وہ مسابقتی امتحان میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔ انہو ںنے کل دیئے گئے اپنے بیان کی مدفاعت کی اور کہا کہ انہوںنے صرف اتنا کہا تھا کہ جو طلباء نقل کر کے امتحان کامیاب کرتے ہیں وہ مسابقتی امتحانات میں ناکام ہوں گے ۔ جس نے ایک اسکول کی تقریب میں کہا تھا کہ اگر میں امتحان ہال کا انچارج ہوتا تو میں طلباء کو نقل کرنے کیلئے کتابیں دے دیتا۔
اگر ایک طالب علم نے پڑھا ہی نہیں تو وہ کسی بھی سوال کا جواب نہیں دے سکے گا اگر اس طالب علم کو کتابیں بھی دی جائیں تو اس میں سے نقل کرنے کی بھی صلاحیت نہیں رہے گی کیونکہ اس نے کتاب پڑھی نہیں ہے ۔ لالو پرساد یادو نے ایک ٹی وی چیانل کے رپورٹر سے کہا کہ ’’کوئی چرچہ ہے وہ آپ سے ٹی وی میں زیادہ چرچہ ہے ۔ایک اسکول کی سبھا میں میں نے کہا کہ کیا فائدہ ہے پڑھنے لکھنے سے یا نقل نویسی کرکے لکھنے سے مسابقتی امتحان میں فیل کروگے ۔ میں ہوتا تو کتابیں دے دیتا ابھی بھی بولتا ہوں کہ دے دیں گے کتاب اور کہیں گے کہ لکھو جو لکھنا ہے جو نہیں پڑھا لکھا لڑکا ہے جو نہیں تیاری کرتا ہے وہ کتاب دینے کے بعد بھی ایک سوال کا جواب آدھا گھنٹہ میں بھی نہیں دے پائے گا‘‘۔آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو نے بہار میں حال ہی میں 10 ویں کلاس کے امتحانات کے دوران بڑے پیمانہ پر نقل نویسی کے واقعہ کے بعد دیئے گئے اپنے متنازعہ بیان کی وضاحت کررہے تھے۔
انہو ںنے کہا کہ آپ نے دیکھا کہ لوگ ایک بڑی عمارت پر چپکلیوں کی طرح چڑھ رہے ہیں اور امتحان ہال کے طلباء کو کتابیں دے رہے تھے اتنی بڑی بلڈنگ میں چپکلی کی طرح چڑھ کر چیٹنگ کرتے رہے ۔ ہمارے راج میں ہوگا ایسا ؟ ہم تو خود ہی کتاب لے کر دیں گے اور کہیں گے کہ لکھو سب کتاب لکھو ۔ بہار میں بڑے پیمانے پر نقل نویسی کے واقعہ کے بعد 760 طلباء کو نقلی نویسی کے ریاکٹ کے سلسلہ میں خارج کردیا گیا ۔ اس نقل نویسی کے واقعہ میں 8 پولیس ملازمین کو گرفتار کیا گیا ۔ ٹی وی پر بتایا گیا تھا کہ طلباء کے سرپرستوں اور رشتہ داروں نے چار منزلہ امتحان سنٹر س پر چڑھ کر اپنے طلباء کو چٹھیاں دیتے ر ہے ہیں ۔