نظم و نسق میں اقلیتی عہدیداروں کا فقدان سنگین مسئلہ

اقلیتی عہدیداروں کے تقرر میں دونوں حکومتوں کو دشواریاں ، تحفظات پر عمل سے نمائندگی میں اضافہ ممکن
حیدرآباد ۔23 ۔ جون ۔ (سیاست نیوز) آندھراپردیش اور تلنگانہ نظم و نسق میں اقلیتی عہدیداروں کی کمی ایک سنگین مسئلہ بن چکی ہے۔ ریاست کی تقسیم کے بعد تمام محکمہ جات کو دونوں ریاستوں میں تقسیم کردیا گیا لیکن سکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدوں پر مسلم عہدیداروں کی کمی صاف طور پر دکھائی دے رہی ہے۔ سکریٹریٹ میں اعلیٰ عہدوں پر اقلیتی عہدیداروں کے تقرر میں حکومتوں کو دشواری کا سامنا ہے ۔ حتیٰ کہ محکمہ اقلیتی بہبود میں تقرر کیلئے مسلم عہدیدار موجود نہیں۔ سکریٹریٹ میں مسلم عہدیداروں اور ملازمین کی تعداد میں بتدریج کمی تشویش کا باعث ہے اور اس کا اثر نظم و نسق میں مسلم نمائندوں پر پڑے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ دونوں ریاستوں کے سکریٹریٹ میں ایڈیشنل سکریٹری اور ڈپٹی سکریٹری رتبہ کا ایک بھی مسلم عہدیدار موجود نہیں ہے۔ اسسٹنٹ سکریٹری کے عہدہ پر دو اور جوائنٹ سکریٹری کے عہدہ پر صرف ایک عہدیدار موجود ہیں۔ اس کے علاوہ ہیڈ آف دی ڈپارٹمنٹ اور سپرنٹنڈنٹس جیسے اہم عہدوں پر بھی اقلیتوں کی تعداد دن بہ دن گھٹتی جارہی ہے۔ ان حالات میں اقلیتی بہبود کے محکمہ میں تقرر کیلئے حکومت کے پاس غیر اقلیتی عہدیداروں کے علاوہ کوئی متبادل نہیں۔ یا پھر سکریٹریٹ کے باہر کے عہدیداروں کی خدمات حاصل کرتے ہوئے انہیں عہدوں پر فائم کرنا پڑے گا۔ سکریٹریٹ کے مسلم ملازمین کی تعداد میں دن بہ دن گراوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے موجودہ عہدیداروں میں امید ظاہر کی کہ دونوں ریاستوں کی حکومتیں اس جانب توجہ مبذول کریں گی۔ سرکاری تقررات میں اگر 4 فیصد تحفظات پر سنجیدگی سے عمل کیا جائے تو محکمہ جات میں اقلیتیوں کی نمائندگی میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ آندھراپردیش پبلک سرویس کمیشن کے تحت ہونے والے تمام تقررات میں اقلیتوں کو چار فیصد تحفظات فراہم کئے جانے چاہیں۔ اگر حکومتیں اس جانب توجہ نہ دیں تو آنے والے دنوں میں سکریٹریٹ مسلم ملازمین اور عہدیداروں سے خالی ہوجائے گا اور محکمہ اقلیتی بہبود میں بھی غیر اقلیتی عہدیدار تعینات کئے جائیں گے۔