حیدرآباد /21 جنوری (سیاست نیوز) نریندر مودی بے بس وزیر اعظم ہیں اور گاندھی جی کے قاتل کو محب وطن قرار دیا جا رہا ہے۔ آج گاندھی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر آل انڈیا کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ خورشید احمد سعید نے یہ بات کہی۔ اس موقع پر محمد سراج الدین بھی موجود تھے۔ مودی لہر کے مقابلہ میں کانگریس کی ناکامی پر اُٹھائے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ملک میں مودی کی لہر پہلے تھی نہ کہ اب ہے۔ کانگریس نے یو پی اے کے دس سالہ دور حکومت میں جو ترقیاتی و فلاحی کام انجام دیئے تھے، اسے عوام تک پہنچانے میں ناکام ہوئی ہے، جس کی وجہ سے کانگریس کو شکست ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی تشہیر پر نہیں بلکہ عمل میں یقین رکھتی ہے، جب کہ بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے حکومت صرف تشہیر پر زندہ ہے، لہذا بہت جلد اس کا بھانڈا پھوٹنے والا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلے دستور ہند پر یقین رکھنے والے قائدین پارلیمنٹ پہنچتے تھے، لیکن اب دستور کے مخالف قائدین پارلیمنٹ پہنچ رہے ہیں، جو ترقی کی بجائے امن و امان کو نقصان پہنچانے کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ اتر پردیش میں آشرم چلانے والا ایک سادھو رکن پارلیمنٹ بن چکا ہے، ایک سادھوی خواتین کو چار سے زائد بچے پیدا کرنے کا مشورہ دے رہی ہے، لیکن تعجب اس بات پر ہے کہ جن لوگوں نے شادی نہیں کی، وہ خواتین کو زیادہ بچے پیدا کرنے کا مشورہ دے کر انھیں بچہ پیدا کرنے کی مشین سمجھ رہے ہیں، جس کی کانگریس پارٹی سخت مذمت کرتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ تبدیلی مذہب کو گھرواپسی کا نام دیا جا رہا ہے اور رام مندر کی تعمیر کا مسئلہ اٹھایا جا رہا ہے، مگر وزیر اعظم نریندر مودی صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں، یعنی ان کے کنٹرول میں کچھ بھی نہیں ہے۔ مسٹر خورشید احمد سعید نے کہا کہ ملک کی معاشی صورت حال ابتر ہو چکی ہے، قانون پر عمل آوری سوالیہ نشان بنی ہوئی ہے،
اس طرح این ڈی اے حکومت صرف تشہیر پر زندہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاندھی جی اپنے سارے کام خود کیا کرتے تھے، لیکن جو قائدین آج ’’سوچھ بھارت‘‘ پروگرام چلا رہے ہیں، ان کے کام دوسرے کرتے ہیں، وہ صرف تشہیر کے لئے اس مہم کا حصہ بنے ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ انتخابی مہم کے دوران بیرون ملک سے کالادھن واپس لانے اور ہر شہری کو 15 لاکھ روپئے دینے نریندر مودی نے وعدہ کیا تھا، مگر اب وہ اس کا جواب دینے سے قاصر ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کا مسلمان بنیاد پرستی اور دہشت گردی پر یقین نہیں رکھتا اور نہ ہی اس کے تعلقات کسی بنیاد پرست تنظیم سے ہے، تاہم بی جے پی مسلم نوجوانوں کو مشتعل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن وہ اپنے مقصد میں کامیاب نہیں ہوگی، کیونکہ ملک کے مسلمانوں اور عوام کا سیکولرازم پر یقین ہے۔ تبدیلی مذہب کو روکنے کے لئے ملک میں نئے قانون کی ضرورت پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں پہلے سے قانون موجود ہے کہ کسی پر تبدیلی مذہب کے لئے دباؤ نہیں ڈالا جاسکتا، جس پر صحیح طریقے سے عمل آوری کی ضرورت ہے۔