حیدرآباد ۔ 2 ۔ فروری : ( سیاست نیوز ) : صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اقلیت ڈپارٹمنٹ محمد خواجہ فخر الدین نے وزیراعظم نریندر مودی کو انڈین ٹرمپ قرار دیتے ہوئے اقلیتی بجٹ میں معمولی اضافہ کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ اس کا بی جے پی کو مستقبل میں خمیازہ بھگتنا پڑے گا ۔ محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ ہندوستان کی 130 کروڑ آبادی میں اقلیتوں کا تناسب تقریبا 30 کروڑ ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ ہندوستان کی ایک چوتھائی آبادی کی فلاح و بہبود کے لیے سال 2017-18 کے سالانہ بجٹ میں صرف 395 کروڑ کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ مرکزی وزیر اقلیتی امور مختار عباس نقوی کی جانب سے اقلیتی بجٹ میں معمولی اضافہ ہونے پر خیر مقدم کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جی حضوری کرنے والوں سے ہمیشہ قوم کو نقصان پہونچا ہے ۔ افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ ارون جیٹلی کی جانب سے پیش کردہ 4 بجٹس میں اقلیتوں کے بجٹس میں صرف 1000 کروڑ روپئے کا اضافہ ہوا ہے ۔ کانگریس کے زیر قیادت یو پی اے دور حکومت میں 2013-14 کے عام بجٹ میں اقلیتوں کے لیے 3511 کروڑ روپئے مختص کئے گئے تھے اس کے فوری بعد اقتدار حاصل کرنے والی بی جے پی کے زیر قیادت این ڈی اے حکومت نے اقلیتی بجٹ میں 100 کروڑ روپئے کی کمی کردی ۔ اس طرح ہر سال اقلیتوں کے لیے مختص کیے جانے والے بجٹ میں 50 فیصد بجٹ بھی اقلیتوں کی ترقی و فلاح و بہبود کے لیے خرچ نہیں کیا گیا ۔ 2017-18 کے تمام بجٹ میں مدرسہ تعلیم کے بجٹ کو گھٹا دیا گیا ۔ مرکزی حکومت نے جاریہ مجموعی بجٹ میں اقلیتوں کو صرف 0.21 فیصد بجٹ مختص کیا ہے ۔ جس سے اقلیتوں پر سالانہ فی کس 187 روپئے خرچ کئے جائیں گے ۔ محمد خواجہ فخر الدین نے کہا کہ جس طرح امریکہ میں نئے صدر ڈونالڈ ٹرمپ مسلمانوں کے لیے مسائل پیدا کررہے ہیں اس طرح وزیراعظم نریندر مودی بھی انڈین ٹرمپ بنے ہوئے ہیں ۔ نعرہ دیتے ہیں سب کا ساتھ سب کا وکاس مگر کام کرتے ہیں آر ایس ایس کا ساتھ اور بی جے پی کے وکاس کے لیے جب سے نریندر مودی وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے ہیں تب سے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہا ہے ۔ مختلف طریقوں سے ہراساں و پریشان کیا جارہا ہے ۔ اقلیتوں کے لیے مختص بجٹ کو جاری نہیں کیا جارہا ہے ۔ اسکالر شپس کی اجرائی کے لیے فنڈز جاری نہیں کیا جارہا ہے ۔ اقلیتوں کو حاشیہ پر چھوڑ دیا گیا اور مسلمانوں کے خلاف نفرت بھڑکانے کی ہندوتوا طاقتوں کو کھلی چھوٹ دے دی گئی ہے ۔ یہاں تک کہ بزرگ قائد صدر مسلم لیگ سابق مرکزی وزیر ای احمد جنہوں نے 45 سال تک اسمبلی و پارلیمنٹ کی مسلسل نمائندگی کی ان کا بھی احترام نہیں کیا گیا ۔ پارلیمانی روایت سے انحراف کرتے ہوئے پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کرنے کے بجائے بجٹ پیش کرتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچائی گئی ہے ۔۔