صحیح بخاری میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اﷲ عنہا رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم کی حیات مبارکہ کے آخری ایام کو یاد کرتے ہوئے فرماتی ہیں ،ایک دفعہ تمام ازواجِ مطہرات نبی کریم ﷺکے پاس موجود تھیں۔ اسی دوران حضرت فاطمہؓ اندر داخل ہوئیں۔ جب آپ ؐ نے اُنھیں دیکھا تو انہیں خوش آمدید کہا اور اپنی دائیں طرف بٹھایا ۔ پھر آپ ﷺ نے ان کے کان میں کوئی بات کہی جس پر وہ رونے لگیں۔ پھر آپ ؐ نے دوبارہ اُن کے کان میں کوئی بات کہی جس پر وہ ہنسنے لگیں۔ جب ہم نے حضرت فاطمہؓ سے اس بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا : ’’رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم نے پہلا مجھے بتلایا کہ میں دنیا سے پردہ فرمانے والا ہوں ، یہ سُن کر میں رو پڑی پھر آپ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم نے مجھے بتلایا کہ میرے اہل بیت میں سے سب سے پہلے تم مجھ سے ملوگی تو میں اُس پر خوشی سے ہنس پڑی ۔ رسول اﷲ ﷺکے دنیا سے پردہ فرمانے کے چھ ماہ کے قلیل عرصہ میں حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اﷲ عنہا انتقال کرگئیں اور اپنے والد اور ہمارے نبی کریم صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم سے جا ملیں۔
٭ حضرت عبداﷲ بن یُسر رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہٖ وسلم نے میرے سر پر دست شفقت رکھا اور ارشاد فرمایا ’’یہ لڑکا ایک صدی جیئے گا جب تک اس کے چہرے پر تل رہے گا اس وقت تک اسے موت نہ آئے گی ‘‘۔ صحابہ کرام فرماتے ہیں عبداﷲ بن بسر رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے چہرے پر بڑا سا تل تھا وہ پورے سو سال زندہ رہے اور ان کے چہرے سے جب تل ختم ہوگیا تو ان کا انتقال ہوگیا ۔