حیدرآباد میٹرو ریل پراجیکٹ کو تقویت
قطعی فیصلہ میںطئے پانے والے معاوضہ کی ادائیگی سے حکومت اور ایچ ایم آر کا اتفاق
حیدرآباد ۔ یکم اپریل ( این ایس ایس ) حیدرآباد میٹرو ریل پراجیکٹ کو اس وقت زبردست تقویت حاصل ہوئی جب سپریم کورٹ نے نامپلی علاقہ اور کچھ دوسرے مقامات پر مختلف جائیدادوں کو حاصل کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔ ان جائیدادوں کے حصول کے تعلق سے رقومات کا تعین ریوینیو حکام کی جانب سے سابقہ حصول اراضیات قانون کے تحت ڈسمبر 2013 کے تیسرے ہفتے میں کیا گیا تھا ۔ تاہم ان جائیدادوں کے مالکین نے ہائیکورٹ سے رجوع ہوتے ہوئے کہا تھا کہ ان رقومات کا تعین ماقبل تاریخ کے مطابق کیا گیا ہے اور انہیں نئے حصول اراضیات قانون کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائے ۔ اس قانون پر جنوری 2014 سے عمل آوری کا آغاز ہوا تھا ۔ حالانکہ ہائیکورٹ نے یہ واضح کردیا تھا کہ ان رقومات کا تعین ماقبل تواریخ کے مطابق نہیں کیا گیا تھا اور ان کا تعین درست تھا تاہم عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا تھا کہ ان جائیداد مالکین کو نئے حصول اراضیات قانون 2013 کے مطابق معاوضہ ادا کیا جائیگا ۔ حیدرآباد میٹرو ریل لمیٹیڈ اور حکومت تلنگانہ نے ہائیکورٹ کے ان احکام کو سپریم کورٹ میںچیلنج کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ انہیں متاثرہ جائیدادوں کو قبضہ میں لینے کی اجازت دی جائے اور اس کیلئے سابقہ قانون کے مطابق ہی معاوضہ ادا کیا جائیگا ۔ ایچ ایم آر اور ریاستی حکومت نے سپریم کورٹ کو تیقن دیا تھا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے قطعی فیصلے کے وقت جو کچھ بھی معاوضہ مقرر کیا جائیگا وہ متاثرین کو ادا کردیا جائیگا ۔ اٹارنی جنرل آف انڈیا مکل روہتگی ‘ سالیسیٹر جنر رنجیت کمار اور ایڈوکیٹ جنرل ( تلنگانہ ) کے راما کرشنا ریڈی نے حکومت اور ایچ ایم آر ایل کی جانب سے عدالت میں پیروی کی ۔ دلائل کی سمات اور ایڈوکیٹ جنرل کے تیقن کے بعد سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کو اجازت دیدی کہ وہ متاثرہ جائیدادوں کا قبضہ حاصل کرلے اور میٹرو ریل پراجیکٹ کے کاموں کو آگے بڑھائے تاہم اس کیلئے قطعی فیصلے کے وقت سپریم کورٹ جو معاوضہ طئے کرے وہ ادا کرنا ہوگا ۔ ایچ ایم آر ایل کے مینیجنگ ڈائرکٹر این وی ایس ریڈی نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اس فیصلے کے بعد نامپلی اور امیر پیٹ علاقوں میں متاثرہ 11 جائیدادوں کا قبضہ حاصل کرلیا جائیگا اور ان علاقوں میں میٹرو ریل کے کاموں کو اب تیز کردیا جائیگا ۔