نالہ میں کمسن کی موت پر وزیر بلدی نظم و نسق کی خاموشی

کے ٹی آر کی پرانے شہر سے لاپرواہی آشکار ، دیگر معاملات پر ٹوئٹ اور واویلا صرف دکھاوا
حیدرآباد۔6فروری(سیاست نیوز) اسکول میں بچہ کی موت‘ اسکول انتظامیہ کی لا پرواہی و ہراسانی کے سبب بچہ کی موت یا کسی خانگی دواخانہ میں ڈاکٹر کی لا پرواہی کے سبب ہونے والی بچہ کی موت پر حکومت کی مکمل مشنری متحرک ہوتے ہوئے اس اسکول یا دواخانہ کے خلاف کاروائی کے لئے اقدامات کا آغاز کردیتی ہے اور اس بات کا جواز تلاش کیا جانے لگتا ہے کہ کس طرح مقفل یا مہر بند کیا جائے ؟ حکومت کے ان محکمہ جات کی جانب سے اس وقت کوئی واویلا نہیں ہوتا جب کسی سرکاری محکمہ کی لا پرواہی کے سبب کسی معصوم کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ دو یوم قبل پرانے شہر کے علاقہ یاقوت پورہ میں ایک معصوم بچہ کی کھلے نالے میں گرنے سے ہوئی موت نے علاقہ کے عوام میں غم و رنج کی لہر پیدا کردی لیکن شائد اپنی سرگرمیوں کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کی کوشش کرنے اور انسانیت کے علمبردار کی حیثیت سے خود کو پیش کرنے والے ریاستی وزیر بلدی نظم و نسق تک اس بات کی اطلاع نہیں پہنچ پائی کہ پرانے شہر کے علاقہ میں کھلے نالے نے ایک معصوم کی جان لے لی۔ کسی بھی علاقہ میں کوئی حادثہ پیش آجائے تو فوری ٹوئٹر کے ذریعہ ردعمل ظاہر کرنے اور عہدیداروں کو ہدایت دینے والے ریاستی وزیر کو شائد پتہ نہیں چل پایا کہ یاقوت پورہ میں کھلے نالے اور ان کے محکمہ کی لاپرواہی نے ایک معصوم کی جان لے لی ہے۔ حکومت اور عوامی نمائندوں کی جانب سے پرانے شہر کے متعلق اختیار کردہ رویہ کو دیکھتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ انہیں پرانے شہر کے عوامی مسائل سے کوئی دلچسپی نہیں ہے اور پرانے شہر کے عوام کی زندگیوں کی ان کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں ہے اسی لئے کھلے نالے یا مین ہول کے سبب ہونے والی اموات کو کوئی اہمیت نہیں دی جاتی اور ان اموات کو ایسے نظر انداز کیا جاتا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔سال گذشتہ پرانے شہر کے علاقہ کالا پتھر میں 5سالہ معصوم بچہ کھلے مین ہول کی وجہ سے لقمہ اجل بن گیا اور ابھی اس واقعہ کوہوئے ایک سال بھی نہیں گذرا کہ یاقوت پورہ میں کھلے نالے کے سبب معصوم بچہ کی موت واقع ہوگئی لیکن دونوں اموات پر حکومت اور مجلس بلدیہ کا رویہ یکساں رہا ۔ پرانے شہر کے عوام کا سوال ہے کہ کیوں ان علاقو ںکی نمائندگی کرنے والوں یا متعلقہ محکمہ کے عہدیداروں کے خلاف مقدمات درج نہیں کئے جاتے ؟ ان اموات پر اختیار کردہ خاموشی کے سبب ہی عہدیدار ان مسائل کو حل کرنا ضروری نہیں سمجھ رہے ہیں جن کے سبب شہر میں معصوموں کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔