حیدرآباد۔30جون ( سیاست نیوز) انجنیئرنگ اور مینجمنٹ کے طلبہ کو اپنی مقررہ فیس کا 20فیصد حصہ دوبارہ واپس دے دیا جائے گا ۔ یہ ایسی کوئی نئی اسکیم نہیں ہے جس کی حکومت نے پیشکش کی ہے بلکہ بعض ایسے ناقص اور غیر معیاری کالجوں کے انتظامیہ ہیں جو محض اپنی نشستوں کو پُر کرنے کیلئے طلبہ کو راغب کرنے کی کوشش کے طور پر بالواسطہ پیشکش کررہے ہیں ۔ انجنیئرنگ کالجوں میں داخلوں کا عمل شروع ہونے سے قبل ہی طلبہ سے مفت ٹرانسپورٹ اور حاضری سے استثنٰی جیسے کئی عجیب و غریب وعدے کئے جارہے ہیں ۔ ایسے کالجس جنہیں اپنے کمزور تعلیمی ریکارڈ ناقص کارکردگی اور ناکافی انسٹراسٹرکچر کے سبب داخلے پورے ہونے کی اُمید نہیں ہے ‘ درمیانی آدمیوں کے ذریعہ خواہشمند طلبہ کو راغب کرتے ہوئے ان میں کشش پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ ان کالجوں کے انتظامیہ کیلئے کام کرنے والے درمیانی آدمیوں کا کام یہ ہوتا ہے کہ وہ ایسے ’’ اوسط‘ طلبہ کو راغب کرنے کی کوشش کرتے ہیں جنہیں بھی انجنیئرنگ سیکوئی دلچسپی نہیں ہوتی بلکہ فیس ری ایمبرسمنٹ اسکیم سے استفادہ کرنے کیلئے داخلہ لیا کرتے ہیں ۔ ایک امیدوار کے والد نے جو خانگی ملازم ہیں کہا کہ کئی کالجوں کی طرف سے انہیں ایسی پیشکش موصول ہوئی جنہیں وہ مسترد کرچکے ہیں ۔ اوسط تعلیمی ریکارڈ کے حامل غیر سنجیدہ امیدواروں کو وعدوں کی شکل میں پُرکشش ترغیبات دینے والے درمیانی آدمیوں( بروکروں) کا سب سے اہم مطالبہ یہ ہوتا ہے کہ طلبہ کو سرٹیفیکٹس کی توثیق کے موقع پر دیا جانے والا پاس ورڈ ان کے حوالہ کردیا جائے تاکہ وہ ویب کونسلنگ کے دوران اپنے پسندیدہ کالج کا ترجیحی اساس پر انتخاب کرسکیں اور اُس کالج کا نام سب سے اوپر شامل کیا جاتا ہے جو انہیں سب سے زیادہ کمیشن دیتا ہے ‘ تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ یہ نشست از خود اُس کالج کو جائے ۔ یہ کوئی نئی بات بھی نہیں ہے ‘گذشتہ دو سال سے ایسے واقعات پیش آرہے ہیں جس کے نتیجہ میں گذشتہ سال ( سابق) آندھراپردیش کونسل برائے اعلیٰ تعلیم کے حکام نے ان واقعات کی تحقیقات بھی کی تھی ۔ بعض کالجوں کی ساز باز سے اکثر انٹرنیٹ سنٹرس سے طلبہ کے پاس ورڈس کے سرقہ کی شکایات بھی عام بات ہیں ۔ ایسے بھی کئی واقعات کا پتہ چلا ہے کہ پاس ورڈ کے سرقہ کے ذریعہ داخلوں کے لئے منتخب کالجوں کے نام تبدیل کردیئے گئے تھے ۔ اکثر طلبہ بالخصوص اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو ایسے کالجوں نے مود فراہم کرنے کے بہانے گمراہ بھی کیا ہے ۔ اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے محکمہ فنی تعلیم نے اس سال سے صرف ایک مرتبہ قابل استعمال پاس ورڈ ( او ٹی پی) سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ طلبہ دھوکہ بازی سے محفوظ رہ سکیں اور ہر مرحلہ پر ایک نیا پاس ورڈ استعمال کرناہوگا جس سے پاس ورڈ سرقہ کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی ۔ یہ او ٹی پی سہولت ویب پر بینکنگ معاملت کیلئے کی جانے والی سہولت کے مماثل ہے ۔ اس قسم کی نچلی سطح پر نہ اترنے والے کالجوں کے انتظامیہ نے بھی او ٹی پی کی تائید کی ہے لیکن کہا ہے کہ اس سے طلبہ کو صرف جزوی راحت ہوگی کیونکہ کئی فائدوں‘ لالچ دینے والے کالجس اوٹی پی معلومات کے حصول کیلئے بھی طلبہ کو مزید لالچ دے سکتے ہیں ۔