نائیڈو کے فون ٹیپ کرنے کا الزام ‘ 12 ٹیلیکام کمپنیوں کو اے پی کی نوٹس

تحقیقاتی ٹیم سے رجوع ہونے کی ہدایت ۔ کس کے حکم سے فون ٹیپ کئے گئے ‘ ٹیلیکام کمپنیوں سے استفسار
حیدرآباد 22 جون ( پی ٹی آئی ) چیف منسٹر آندھرا پردیش این چندرا بابو نائیڈو کے فون مبینہ طور پر ٹیپ کئے جانے کے مقدمہ کی تحقیقات کرنے والی آندھرا پردیش پولیس نے تلنگانہ میں 12 ٹیلیکام فرمس کو نوٹس جاری کی ہے اور ان کے نمائندوں سے کہا ہے کہ وہ اس کے روبرو پیش ہوں۔ آندھرا پردیش حکومت کا الزام ہے کہ تلنگانہ حکومت نے چیف منسٹر اے پی کے علاوہ ریاستی وزرا اور دوسرے قائدین کے فون ٹیپ کئے ہیں۔ حکومت آندھرا پردیش نے گذشتہ ہفتے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی تاکہ ریاست کے مختلف پولیس اسٹیشنوں میں فون ٹیپنگ کے سلسلہ میں چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کے خلاف درج کئے گئے مقدمات کی جانچ کی جاسکے ۔ ان مقدمات میں تحقیقات کو مزید آگے بڑھاتے ہوئے اے پی پولیس کی جانب سے 12 ٹیلیکام سرویس پرووائڈرس کو نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔ وجئے واڑہ کے پولیس کمشنر اے بی وینکٹشور راؤ نے یہ پی ٹی آئی کو فون پر یہ بات بتائی ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیلیکام کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ آج اور کل پولیس کے سامنے پیش ہوں۔ سی آئی ڈی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ٹیلیکام کمپنیوں کے کچھ نمائندے پہلے ہی ایس آئی ٹی سے رجوع ہو رہے ہیں ۔ ایس آئی ٹی معلوم کرنا چاہتی ہے کہ آیا فون ٹیپنگ کی گئی ہے یا نہیں۔ اگر فون ٹیپ کئے گئے ہیں تو کیا اس میں درکار طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ۔ پولیس یہ بھی جاننا چاہتی ہے کہ کن حالات میں اور کس کی ہدایت پر ٹیلیکام کمپنیوں نے فونس ٹیپ کئے ہیں۔ عہدیدار نے بتایا کہ اگر فون ٹیپ کئے گئے ہیں تو کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا ہے ۔ کس کے اختیار سے ایسا کیا گیا ہے اور آیا فون ٹیپ کرنے کیلئے پہلے سے کوئی اجازت حاصل کی گئی تھی یا نہیں۔ فون ٹیپنگ معاملہ نوٹ برائے ووٹ اسکام سے تعلق رکھتا ہے جس میں تلگودیشم کے تلنگانہ کے رکن اسمبلی ریونت ریڈی گرفتار کئے گئے ہیں جو فی الحال عدالتی تحویل میں ہیں ۔ تلنگانہ کے نامزد رکن اسمبلی ایلوس اسٹیفنسن نے قبل ازیں اے سی بی سے شکایت درج کروائی تھی کہ تلگودیشم رکن اسمبلی نے ایم ایل سی انتخابات میں تلگودیشم امیدوار کے حق میں ووٹ دینے کیلئے 5 کروڑ روپئے کی رشوت کی پیشکش کی ہے ۔ 7 جون کو ایک تلگو ٹی وی نیوز چینل نے ایک آڈیو نشر کیا تھا جس میں مبینہ طور پر اسٹیفنسن کے ساتھ چندرا بابو نائیڈو کی بات چیت شامل تھی ۔ اس کے بعد سے تلنگانہ چیف منسٹر اور دوسروں کے خلاف آندھرا میں جملہ 87 مقدمات درج کئے گئے تھے ۔ 17 جون کو اے پی حکومت نے ایک ایس آئی ٹی تشکیل دی تھی جس کے سربراہ ڈی آئی جی رینک کے عہدیدار شیخ محمد اقبال ہیں ۔ اس ٹیم کو ان مقدمات کی تحقیقات کی ذمہ داری سونپی گئی ہے ۔ آندھرا پردیش میں برسر اقتدار تلگودیشم نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ حکومت نے مبینہ طور پر چیف منسٹر چندرا بابو نائیڈو کے فونس ٹیپ کئے ہیں ۔ مسٹر نائیڈو نے اس کی شکایت مرکزی حکومت سے بھی کی ہے ۔ آندھرا پولیس نے قبل ازیں کہا تھا کہ نائیڈو کے فونس ٹیپ کرنے کی اطلاع پر آندھرا پردیش کے کئی پولیس اسٹیشنوں میں تعزیرات ہند کی دفعات اور انڈین ٹیلیگراف ایکٹ کے مختلف دفعات کے تحت چیف منسٹر تلنگانہ چندر شیکھر راؤ کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں۔