ابوجا ، 17 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) نائجیریا میں اسلامی شدت پسند تنظیم بوکو حرام کے مشتبہ جنگجوؤں نے بورنو ریاست میں واقع ایک مسیحی اکثریتی علاقے میں حملہ کرتے ہوئے کم از کم سو افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ اس علاقے میں اسلامی شدت پسندی اپنی انتہا پر ہے۔ خبر رساں ادارہ اے ایف پی نے نائجیریا کے سینیٹر محمد علی ناڈومے کے حوالے سے بتایا ہے کہ ہفتے کی رات بوکو حرام کے جنگجوؤں کی ایک بڑی تعداد نے بورنو ریاست کے شمال مشرق میں واقع ایک دیہات پر حملہ کیا اور وہاں 100 سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ اس تشدد کے نتیجے میں سینکڑوں مقامی افراد وہاں سے فرار ہونے پر مجبور بھی ہو گئے۔ علی ناڈومے کے بقول، ’’بوکو حرام کے مشتبہ جنگجوؤں نے ایک بزرگ خاتون سمیت مجموعی طور پر 106 افراد کو ہلاک کیا ہے۔‘‘ اس تازہ تشدد کے بارے میں معلومات فراہم کرتے ہوئے انھوں نے مزید کہا کہ ساٹھ سے زائد افراد کی آخری رسومات ادا کر دی گئی ہیں جب کہ بقیہ کی تدفین کا ابھی انتظار کیا جا رہا ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس علاقے میں حملوں میں نہ صرف تیزی آتی جا رہی ہے بلکہ یہ خونزیز ہوتے جا رہے ہیں۔ مقامی افراد نے بتایا ہے کہ حملہ آوروں نے اپنی اس تازہ کارروائی میں درجنوں گھروں کو نذر آتش بھی کردیا۔ مقامی میڈیا کے مطابق یہ حملہ Izghe نامی جس مسیحی اکثریتی دیہات میں کیا گیا ہے وہاں سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔اسلامی شدت پسندی کے پیش نظر اس علاقے میں ہنگامی صورتحال کا نفاذ ہے جب کہ روزبروز بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ سے 2009ء سے اب تک وہاں سے ہزاروں افراد نقل مکانی بھی کر چکے ہیں۔ اس حملے میں زندہ بچ جانے والے ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور گھر گھر جا کر تلاشی لیتے رہے اور ان لوگوں کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر مارا، جو اپنے گھروں میں چھپ گئے تھے۔