نائب صدر پر وی ایچ پی کی تنقید، مسلم تنظیمیں برہم

نئی دہلی ۔ 2 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وشوا ہندو پرشید پر نائب صدرجمہوریہ محمد حامد انصاری پر تنقید پر چند مسلم تنظیموں کے برہم قائدین نے آج کہا کہ اس سے صرف وی ایچ پی کی ’’فرقہ وارانہ ذہنیت‘‘ ظاہر ہوتی ہے اور دستور ہند کے احترام کا فقدان بھی نظر آتا ہے۔ قائدین نے حامد انصاری کے مثبت کارروائی کے تبصرہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ بیان حکومت کی پالیسیوں کے مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ جس قسم کے وہ لوگ ہیں، پا ملک جانتا ہیکہ دستور ہند کا کیسے احترام کیا جائے اور اقلیتوں کے جذبات و احساسات کیا ہیں۔ وی ایچ پی کا ایسا ردعمل نہ صرف ان کی فرقہ پرست ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے بلکہ غیرمتوقع بھی ہے۔ سکریٹری جنرل جماعت اسلامی ہند محمد سلیم انجینئر نے کہا کہ ان کا دل اتنا بڑا نہیں ہے کہ مسلمانوں کو مساوی شہری سمجھیں۔ وہ دستورہند اور نائب صدرجمہوریہ کے دستوری عہدہ کا بھی احترام نہیں کرتے۔ صدر ویلفیر پارٹی ایس کیو آر الیاس نے بھی ایسے ہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے وی ایچ پی کے ردعمل کو غیرضروری قرار دیا۔ کل ہند مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری نے کہا کہ حامد انصاری نے واضح طو ر پر کہا کہ ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘‘ مہم مسلمانوں کو بھی شامل کیا جانا چاہئے۔ چاہے وہ صدر ہو یا نائب صدر اگر اسے کوئی مسلم تنظیم اپنی تقریب کی دعوت دیتی ہے جہاں وہ کہتا ہیکہ مسلمان بھی حکومت کی پالیسیوں سے فائدہ اٹھا سکیں گے تو اس میں غلطی کیا ہے۔ حامد انصاری کے دستوری عہدہ کے خلاف کیا یہ بات جاتی ہے۔ ہندوتوا تنظیم نے کہا تھا کہ ایسا مطالبہ مسلمانوں کو عدم اطمینان کی گہری تاریکی میں غرق کردے گا اور اس کے نتائج انتہائی خطرناک نکلیں گے۔ وی ایچ پی نے نائب صدر جمہوریہ کے بیان کو ’’فرقہ پرستانہ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ان کے عہدہ کے وقار کے مطابق نہیں ہے۔