ریاست کی تقسیم کا عمل صرف کاغذی کارروائی تک محدود،غیر یقینی کیفیت برقرار
حیدرآباد 27 فبروری(پی ٹی آئی) ریاست آندھرا پردیش کے نئے چیف سکریٹری کے تقرر پر غیر یقینی کیفیت برقرار ہے کیونکہ ریاست کی تقسیم کا عمل تمام سیاسی مقاصد کیلئے صرف کاغذی کارروائی تک ہی محدود ہے۔ تلنگانہ ریاست کا قیام عمل طور پر وجود میںنہیں آیا۔ موجودہ چیف سکریٹری پرسنا کمار موہنتی 1979 بیاچ کے آئی اے ایس عہدیدار اپنی عمر کی تکمیل کی وجہ سے کل سبکدوش ہورہے ہیں۔ اگرچہ کہ اس بات کا قوی امکان ہے کہ موہنتی کو ریاست کی تقسیم کا عمل پورا ہونے تک تین ماہ کی توسیع مل سکتی ہے لیکن وہ چیف سکریٹری کی حیثیت سے برقرار رہنے تیار نہیںہے۔ موہنتی نے بتایا جاتا ہے کہ اپنے جونیر بیوروکریٹس کے سامنے کہا ہے کہ میں اس عہدہ پر 28 فبروری کے بعد ایک منٹ کیلئے بھی برقرار نہیں رہوں گا۔ موہنتی نے ان عہدیداروں کے سامنے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنی ذمہ داریاں دوسرے عہدیدار کے سپرد کر کے مقررہ تاریخ کو سبکدوش ہوجاؤں گا۔
ریاستی بیوروکریسی کے سربراہ کی حیثیت سے چیف سکریٹری کا تقرر عمل میں آتا ہے چیف منسٹر ہی اس تقرر کا فیصلہ کرتے ہیں تاہم نگرانکار چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی نے اس معاملے میں کوئی فیصلہ کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان کے سامنے چند سینئر اہل عہدیداروں کے نام پیش کئے گئے تو انہوں نے اس پر غور نہیں کیا۔ 1978 بیاچ کے ایم سمویل اس عہدہ کیلئے سرفہرست ہیں لیکن وہ مارچ کے اختتام تک سبکدوش ہوں گے لہذا وہ چیف سکریٹری کی دوڑ سے دور ہوگئے ہیں۔ آئی وی سبا راو اور آئی وائی آر کرشنا راو دونوں 1979بیاچ کے عہدیدار ہیں۔ چیف سکریٹری پوسٹ کیلئے یہ دونوں ہی موزوں ہیں تاہم سبا راو پیرس میں یونیسف سے وابستہ خارجی امور کی انجام دہی میں مصروف ہے۔ چیف سکریٹری کی حیثیت سے ان کا تقرر خارج از امکان ہے ان کی سرویس اگست 2015 کو ختم ہوگی۔ کرشنا راو چیف کمشنر آف لینڈ اڈمنسٹریشن میں سیکنڈ ان کمانڈ کی حیثیت سے خدمت انجام دے رہے ہیں۔ وہ چیف سکریٹری کے عہدہ کیلئے اصل دعویدار بن سکتے ہیں۔ ان کا ریٹائرمنٹ جنوری 2016 کو ہوگا۔