نئے سکریٹریٹ کی عمارت کے نقشہ کا جائزہ

کانگریس قائدین کی مخالفت مضحکہ خیز، وزیر عمارات و شوارع کا بیان
حیدرآباد۔/6 ستمبر، ( سیاست نیوز) ریاستی وزیر عمارات و شوارع ٹی ناگیشور راؤ نے نئے سکریٹریٹ کی تعمیر پر کانگریس قائدین کی مخالفت کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے بیسن پولو گراؤنڈ پر ہی تمام سہولتوں سے آراستہ ’ انٹگریٹیڈ سکریٹریٹ ‘ تعمیر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے نئی عمارت کے نقشہ کا جائزہ بھی لیا۔ آج میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہر نئے کام ، اسکیم اور پروگرام کی مخالفت کرنا اپوزیشن کی عادت بن گئی ہے۔ ترقیاتی و تعمیری کاموں میں رکاوٹیں پیدا کرنے کیلئے اصل اپوزیشن کانگریس اور دوسری جماعتوں نے عدلیہ کا بھی رُخ کیا ہے ۔ تاہم اس سے حکومت پرکوئی فرق نہیں پڑتا۔ چیف منسٹر کے سی آر جو ٹھان لیتے ہیں وہ کردکھاتے ہیں ، کانگریس پارٹی سارے ملک میں عوامی اعتماد کھوچکی ہے اور کانگریس تلنگانہ میں بھی اپوزیشن کا غیر ذمہ دارانہ رول کرادا کرتے ہوئے عوامی تائید سے محروم ہوگئی ہے اور تلنگانہ میں اپنے وجود کی لڑائی لڑ رہی ہے۔

کانگریس کے قائدین نے آج بیسن پولو گراؤنڈ کا ایسا معائنہ کیا جیسا کہ انہوں نے پہلے کبھی اس گراؤنڈ کو دیکھا ہی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ موجودہ سکریٹریٹ کے کئی بلاکس بوسیدہ ہوچکے ہیں اور اس سکریٹریٹ تک پہونچنے کیلئے عوام کو سہولتیں بھی میسر نہیں ہیں جبکہ سکندرآباد کا بیسن پولو گراؤنڈ ، ایرپورٹ، بس ڈپو اور ریلوے اسٹیشن کے قریب ہے۔ کسی بھی مقام سے عوام بڑی آسانی سے یہاں پہنچ سکتے ہیں۔ تلنگانہ حکومت کی تجویز سے مرکزی حکومت نے اتفاق کیا ہے اور نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کیلئے بیسن پولو گراؤنڈ کی اراضی حکومت کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ تلنگانہ حکومت تمام محکمہ جات کو ایک ہی چھت کے نیچے لانا چاہتی ہے۔ مختلف محکمہ جات کے دفاتر مختلف مقامات پر رہنے سے کاموں کی انجام دہی میں نہ صرف تاخیر ہورہی ہے بلکہ دوسرے مسائل بھی پیدا ہورہے ہیں۔ انٹیگریٹیڈ سکریٹریٹ کی تعمیر سے تمام محکمہ جات ایک پلیٹ فارم پر آجائیں گے اور کاموں کی انجام دہی میں بھی شفافیت پیدا ہوگی۔ وزیر عمارات و شوارع نے کہا کہ اپوزیشن کتنی بھی رکاوٹیں پیدا کرے حکومت ڈرنے گھبرانے والی نہیں ہے اور ہر حال میں نیا سکریٹریٹ تعمیر کرکے رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن میں نیا سکریٹریٹ تعمیر کرنے سے روکنے کی طاقت نہیں ہے۔ وزیر عمارات و شوارع نے کہا کہ کانگریس پارٹی بحران کا شکار ہے اور یہ تصور کررہی ہے کہ ریاست کے عوام بھی بحران کا شکار ہیں جبکہ کانگریس پریشان ہے اور عوام خوشحال ہے۔