نئی نسل کو عصری تعلیم کے ساتھ اسلامی علوم بھی سیکھنے کا مشورہ

مولانا عبید اللہ خاں اعظمی و مولانا متین علی قادری کا خطاب
حیدرآباد۔/6اگسٹ، ( سیاست نیوز)اسلامی علوم ، قرآن و حدیث کے سیکھنے کے لئے جذبہ پیدا کریں۔ الحمد للہ دینی علوم کے سیکھنے کے ساتھ نئی نسل عصری علوم کی طرف راغب ہورہی ہے اور مدارس دینیہ اس طرف اپنی فکر و سعی کو منہمک کئے ہوئے ہیں۔ قرآن حکیم جو اللہ کا کلام ہے اس کے زیر و زَبر اور تلفظ کے صحیح ادا نہ کرنے سے معنیٰ و مطالب میں تبدیلی پیدا ہوتی ہے اس لئے طلباء استاد کے روبرو دو زانوے ادب طئے کرتے ہوئے عربی زبان کے سیکھنے اور اس کے ذریعہ قرآن کو سمجھنے میں وقت دے گا تو یہ کتاب ان کے قلب و ذہن میں اُتر کر اُن کی زندگیوں میں انقلاب برپا کردے گی۔ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ دنیا بھر میں اس کتاب کو حفظ کرنے والوں کی بڑی تعداد ہے لیکن انہوں نے اسے تجوید، ترتیل، معنی و مفہوم اور تفسیر کے ساتھ پڑھنے کی عادت نہیں بنائی اس لئے یہ کتاب ان کی زندگیوں میں انقلاب پیدا نہ کرسکی جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خود صحابہ کرام ؓ کا معاملہ یہ تھا کہ جب ان کے کانوں سے کسی قاری کے تلاوت کرنے کی آواز ٹکراتی تو ان کی زندگیوں میں انقلاب پیدا ہوجاتا۔ ان خیالات کا اظہار مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے مدرسہ رحمت العلوم ، حسن نگر نزد مسجد کلاں قلعہ گولکنڈہ میں طلباء و طالبات اور اولیائے طلباء کے اجتماع سے کیا۔ مولانا سید متین علی شاہ قادری ناظم اعلیٰ مدرسہ رحمتہ العلوم نے مولانا عبید اللہ خاں اعظمی کا خیرمقدم کیا اور مدرسہ کی کارکردگی سے واقف کروایا۔ مولانا نے سلسلہ تقریر جاری رکھتے ہوئے بڑے جامع انداز سے موجودہ سماج و معاشرہ کی خرابیوں پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ملک بھر میں نت نئی سماجی برائیاں منظر عام پر آچکی ہیں لیکن ان برائیوں پر اسی وقت روک لگائی جاسکتی ہے جب قرآن و حدیث اور سیرت رسول ؐ کی تعلیم پہنچائی جاسکے اور ان دینی مدارس میں ہی اس بات کی امید کی جاسکتی ہے کہ وہ اس ملک میں پاکیزہ سماج و معاشرہ تشکیل دے سکیں گے۔ مولانا سید متین علی شاہ قادری نے کہا کہ قرآن پاک ہدایت اور اللہ کے نور کو پہنچانے کا ذریعہ ہے، نئی نسل جو قرآن سے دوری اختیار کی ہے اور وہ تجوید کے صرف و نحو سے ناواقف ہے اسے واقف کروانا ہے۔ اس مقصد کو لئے مدرسہ رحمت العلوم کی بنیاد ڈالی گئی۔ قاری سید نور محمد شاہ قادری کی قرأت سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ کمسن نعت خواں سید دلاور علی شاہ قادری عرف بلال نے بارگاہ رسالت مآب میں نعت پیش کی۔ شہ نشین پر قاری سید فخر الدین قادری، محمد حسن الدین خان، قاری محمد عبدالوحید خان قادری، قاری محمد غلام محمد عامری، قاری محمد محبوب قادری اور دیگر قراء و علماء کرام موجود تھے۔