حیدرآباد ۔ 27 ۔ فروری : ( سیاست نیوز) : پرانے شہر کے ساتھ حکومتوں کے سوتیلے سلوک میں ٹی آر ایس حکومت بھی سابقہ حکومتوں سے پیچھے نہیں ہے بلکہ موجودہ حکومت کی پالیسی بھی مسئلہ کو نظر انداز کرتے ہوئے غیر اہم بنانے پر ہی بنی ہوئی ہے ۔ میر عالم تالاب کی خوبصورتی میں اضافہ اور اس کے اطراف پارک و دیگر سہولیات کے ساتھ اس علاقہ کو ترقی دینے کا منصوبہ برسوں قبل تیار ہوا اور 2014 عام انتخابات سے قبل اس منصوبہ پر تعمیری و ترقیاتی کاموں میں تیز رفتار اضافہ دیکھا گیا ۔ کمشنر مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد مسٹر سومیش کمار نے 2014 میں اعلان کیا تھا کہ جنوری 2015 تک پہلے مرحلہ کے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرلیا جائے گا اور پارک کے علاوہ چہل قدمی کے لیے پاتھ وے عوام کے لیے تیار ہوجائیں گے لیکن اب جب کہ فروری ختم ہورہی ہے لیکن اس مسئلہ پر کوئی پیشرفت نہیں دیکھی جارہی ہے ۔ بلکہ کاموں کی رفتار انتہائی سست ہوچکی ہے ۔ میر عالم تالاب کو عالمی طرز پر ترقی د ینے کا منصوبہ تلگو دیشم دور حکومت میں تیار کیا گیا تھا اور میر عالم تالاب کے اطراف نکلس روڈ کی تعمیر کا اعلان ہوا تھا لیکن اس پر عمل نہیں ہوا اور جب ڈاکٹر وائی ایس راج شیکھر ریڈی نے ریاست میں اقتدار حاصل کرنے کے بعد پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے پرانے شہر کو 2000 کروڑ کے خصوصی پیاکیج کا اعلان کیا ۔ اس وقت یہ اعلان کیا گیا تھا کہ میر عالم تالاب میں پانی کے اندر مچھلی کا ایک ایکیوریم تعمیر کیا جائے گا تاکہ سیاحوں کو راغب کرتے ہوئے پرانے شہر کو ترقی دی جائے ۔ اس منصوبہ پر برسوں اجلاس منعقد کرنے کے بعد حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی اس پراجکٹ کو ناقابل عمل قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ۔ اسی اثناء میں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے میر عالم تالاب کو تین مرحلوں میں ترقی دیتے ہوئے پارک ، ایکیوریم کی تعمیر اور چہل قدمی کے علاوہ سائیکلنگ کے لیے راہداریوں کی تعمیر کا اعلان کیا گیا ۔ میر عالم تالاب کے اطراف موجود علاقوں کے عوام میں علاقہ کی ترقی کی امیدیں جاگ گئی تھیں اور جب کمشنر مجلس بلدیہ نے یہ اعلان کیا کہ سال 2015 کے پہلے مہینہ میں ان پراجکٹس کی تکمیل ہوجائے گی تو عوام کو یقین ہوگیا تھا کہ یہ عہدیدار ہیں تو سیاسی وعدہ تو نہیں ہوسکتا لیکن ان کا یہ اعلان بھی سیاسی وعدہ ثابت ہوا ۔ ذرائع کے بموجب تاحال اس پراجکٹ پر صرف 50 فیصد تک کام مکمل ہوا ہے جب کہ میر عالم تالاب کے لیے 3 راستوں کو ترقی دینے کا جو اعلان جی ایچ ایم سی کی جانب سے کیا گیا تھا اس منصوبہ پر عمل آوری کا ابھی تک آغاز نہیں ہوا ہے ۔ اس کے برعکس نئے شہرکے معلنہ کاموں کا جائزہ لیا جائے تو ان کی رفتار بڑی تیز نظر آتی ہے اور مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے نئے شہر کے ترقیاتی کاموں کے متعلق وقتا فوقتاً رپورٹ بھی جاری کی جاتی رہتی ہے ۔ جس کی مثال 4 اکٹوبر 2014 کو چیف منسٹر نے بھوئی گوڑہ میں عصری کالونی کی تعمیر کا دسہرہ کے موقعہ پر اعلان کیا تھا اور اندرون 5 ماہ اس پراجکٹ پر ماڈل کالونی کی تعمیر کا عمل تیز رفتاری کے ساتھ جاری ہے ۔ چیف منسٹر نے اندرون 6 ماہ ماڈل کالونی کی تعمیر کا اعلان کیا تھا اور بلدی عہدیداروں کے بموجب ان کاموں کی تکمیل کو معلنہ مدت میں مکمل کرنے کی حتی الامکان کوشش کی جارہی ہے ۔ ان دونوں ترقیاتی پراجکٹس کا جائزہ لینے اور ان کے تعمیراتی عمل میں پیدا شدہ تعطل کے متعلق آگہی حاصل کرنے پر یہ بات واضح ہوتی جارہی ہے کہ نہ صرف سیاستدانوں بلکہ عہدیداروں اور حکومت کو بھی پرانے شہر کی ترقی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے جس کے نتیجہ میں عوام پرانے شہر میں نہ صرف سیاحتی سرگرمیوں سے محروم ہیں بلکہ وہ اس نظر انداز والی پالیسی کے سبب مشکلات میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔۔