اسلام آباد۔10 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) پاکستان آرمی نے شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب کے دوران علاقے کے صدر مقام میران شاہ کے اسّی فی صد حصے کو جنگجوؤں سے پاک کر لیا ہے اور تازہ فضائی حملوں میں مزید گیارہ جنگجو ہلاک اور ان کے تین ٹھکانے تباہ ہوگئے ہیں۔ میران شاہ میں پاک فوج کی ساتویں انفینٹری ڈویڑن کے جنرل آفیسر کمانڈنگ میجر جنرل ظفراللہ خان نے کہا ہے کہ اگر فوجی کارروائی کے دوران ممنوعہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے کمانڈر حافظ گل بہادر سامنے آئے تو ان کا کسی تاخیر کے بغیر خاتمہ کردیا جائے گا۔ انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان میں القاعدہ کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں اور آرمی کو اب بھی بعض علاقوں میں مزاحمت کا سامنا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ آپریشن میں شہری آبادی کو نشانہ نہیں بنایا جارہا ہے۔
انھوں نے یہ بات تسلیم کی کہ علاقے میں مقامی اور غیر ملکی جنگجو رہ رہے تھے۔ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب کے دوران چہارشنبہ کو پہلی مرتبہ پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا اداروں سے وابستہ صحافیوں کو صدرمقام میران شاہ لے جایا گیا ہے اور انھوں نے وہاں جنگجوؤں کے متعدد تباہ شدہ ٹھکانوں کو بچشم خود ملاحظہ کیا ہے اور ان کی تصاویر یا وڈیو فوٹیج بنائی ہے۔ دریں اثناء پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ذرائع نے بتایا ہے کہ فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے شمالی وزیرستان میں جنگجوؤں کے تین ٹھکانوں کو بمباری کرکے تباہ کردیا ہے اور ان حملوں میں گیارہ جنگجو مارے گئے ہیں۔ پاک فوج کی کارروائی کے دوران اب تک غیر ملکیوں سمیت چار سو سے زیادہ مشتبہ جنگجو مارے جاچکے ہیں اور ان کی بارودی سرنگیں تیارکرنے والی انیس فیکٹریاں بھی تباہ کردی گئی ہیں۔اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ہائی کمشنر نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ شمالی وزیرستان میں گذشتہ ماہ آپریشن ضربِ عضب کے آغاز کے بعد سے 62251 خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق بے گھر افراد کی تعداد سات لاکھ سے متجاوز ہوچکی ہے۔