میدک پارلیمانی انتخاب میں دھاندلیاں

ٹی آر ایس کی مقبولیت میں کمی کا ثبوت، محمد علی شبیر کا ردعمل
حیدرآباد۔/13ستمبر، ( سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر محمد علی شبیر نے الزام عائد کیا کہ میدک کے ضمنی چناؤ میں برسر اقتدار ٹی آر ایس نے سرکاری مشنری کا بیجا استعمال کرتے ہوئے ٹی آر ایس کے حق میں رائے دہی کو یقینی بنانے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری مشنری اور دولت کے بے دریغ استعمال کے ذریعہ ٹی آر ایس قائدین نے حقیقی رائے دہندوں کو ووٹ دینے سے روک دیا جو کہ حکومت کی کارکردگی سے ناراض تھے۔ انہوں نے کہا کہ میدک میں گزشتہ عام انتخابات کے مقابلہ رائے دہی کے فیصد میں کمی خود اس بات کا ثبوت ہے کہ ٹی آر ایس کی مقبولیت عوام میں گھٹتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میدک ضلع اگرچہ ٹی آر ایس کا مضبوط گڑھ مانا جاتا ہے اور چندر شیکھر راؤ اسی ضلع سے تعلق رکھتے ہیں لیکن 100دن کی کارکردگی نے عوام کو مایوس کردیا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ عوام ووٹ دینے کیلئے گھروں سے نہیں نکلے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ چیف منسٹر نے بذات خود انتخابی مہم میں حصہ لیتے ہوئے رائے دہی کے فیصد میں اضافہ کی کوشش کی لیکن یہ کوشش رائیگاں ثابت ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ وزراء اور ارکان اسمبلی کو ہر اسمبلی حلقہ کیلئے انچارج مقرر کرتے ہوئے ٹی آر ایس نے بڑے پیمانے پر دھاندلیاں کی ہیں۔ اگر حقیقی رائے دہی ہوتی ہے تو ٹی آر ایس کی شکست یقینی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ عوام تین ماہ کے اندر ہی ٹی آر ایس حکومت کی کارکردگی سے مایوس ہوچکے ہیں اور آنے والے دنوں میں سارے تلنگانہ میں مخالف ٹی آر ایس لہر پیدا ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ عوام سے کئے گئے وعدوں کی تکمیل میں ناکامی کے سبب سماج کا ہر طبقہ حکومت سے ناراض ہے خاص طور پر سرکاری ملازمین، طلبہ اور کمزور طبقات میں بے چینی پائی جاتی ہے۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سرکاری مشنری کے بیجا استعمال کے باوجود میدک کے عوام نے کانگریس کا بھرپور انداز میں ساتھ دیا اور انتخابی مہم کے دوران عوام میں کانگریس کے حق میں زبردست جوش و خروش دیکھا گیا۔ انہوں نے پیش قیاسی کی کہ ٹی آر ایس حکومت بہت جلد عوامی اعتماد سے محروم ہوجائے گی اور عوام اپنے مطالبات کی یکسوئی کیلئے سڑکوں پر نکل آئیں گے۔