کامیابی کیلئے ٹی آر ایس ‘ کانگریس اور بی جے پی کی مہم ‘ لفظی جنگ میں شدت
حیدرآباد۔7ستمبر ( پی ٹی آئی ) تلنگانہ کے حلقہ لوک سبھا میدک کے 13ستمبر کو ہونے والے ضمنی انتخابات کیلئے پوری شدت کے ساتھ مہم جاری ہے ۔ ٹی آر ایس کے سربراہ اور چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے حلقہ اسمبلی گجویل پر قبضہ برقرار رکھتے ہوئے اس پارلیمانی نشست سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے نتیجہ میں یہ ضمنی انتخاب منعقد ہورہا ہے جو تمام جماعتوں کیلئے وقار کا مسئلہ بن گیا ہے اور تمام تین اہم جماعتیں ٹی آر ایس‘ کانگریس ‘ بی جے پی ‘ ٹی ڈی پی اتحاد اپنے امیدوار کی کامیابی کیلئے کوئی کسر باقی رکھنے تیار نہیں ہے ۔ چندر شیکھر راؤ کی ٹی آر ایس اور بی جے پی تلگودیشم اتحاد کے درمیان لفظی جنگ میں شدت پیدا ہوگئی ہے جس کے نتیجہ میں یہ مہم قطعی مرحلہ میں اہم اور دلچسپ ہوگئی ہے ۔ متحدہ آندھراپردیش کے حامی ٹی جے پرکاش ریڈی عرف جگا ریڈی کو بی جے پی امیدوار بنائے جانے پر ٹی آر ایس کے الزام پر بی جے پی نے سخت اعتراض کیا ہے ۔ بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی نے کہا کہ بی جے پی کے زیرقیادت این ڈی اے حکومت تلنگانہ کی ترقی کی کوششوں میں اس ریاست کی مدد کرے گی ۔ انہوں نے چیف منسٹر کے سی آر پر زور دیا کہ وہ بھی اس سمت کام کریں ۔ بی جے پی نے ٹی آر ایس کے قبضہ سے میدک کی نشست چھین لینے کے مقصد سے کانگریس کے ایک سابق رکن اسمبلی جئے پرکاش ریڈی کو اپنا امیدوار بنایا ہے جو ماضی میں بی جے پی سے بھی وابستہ رہ چکے ہیں اور ٹی آر ایس کے کٹر مخالف تصور کئے جاتے ہیں ۔ بی جے پی کی حلیف جماعت تلگودیشم نے بھی مختلف مسائل پر ٹی آر ایس حکومت کو اپنی تنقید کا نشانہ بنانے کی کوشش کی ۔ یو پی اے حجکومت کی جانب سے تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دیئے جانے کے باوجود گذشتہ انتخابات میں اپنی بدترین شکست کے بعد وقار بحال کرنے کی کوشش کے طور پر کانگریس نے بھی ٹی آر ایس پر تنقیدی حملوں میں شدت پیدا کردی اور ضمنی انتخاب میں سابق ریاستی وزیر سنیتا لکشما ریڈی کو اپنا امیدوار نامزد کی ہے ۔ تاہم ٹی آر ایس نے اپنے سربراہ کی طرف سے مخلوعہ اس نشست پر قبضہ برقرار رکھنے کے مقصد سے اپوزیشن کے الزامات کا سختی سے جواب دیا ہے ۔ ریاستی وزیر آبپاشی ٹی ہریش راؤ نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں چاہتی ہیں کہ ٹی آر ایس حکومت اپنی پانچ سالہ میعاد کے بجائے محض تین ماہ میں تمام وعدوں کی تکمیل کرے ۔