میاں پور تا شلپارامم مونو ریل ، حکومت تلنگانہ کی تجویز

پراجکٹ کی تیاری کے لیے ٹی ایس آئی آئی سی نوڈل ایجنسی مقرر ، ٹریفک مسائل کو حل کرنے پر توجہ
حیدرآباد ۔ 28 ۔ دسمبر : ( سیاست نیوز ) : حیدرآباد میں ایک اور ٹرانسپورٹ نظام عوام کو دستیاب ہوگا ۔ حکومت نے پہلے مرحلے میں میاں پور تا شلپارامم براہ گچی باولی 15 کیلو میٹر ’ مونو ریل ‘ چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ پراجکٹ کے لیے تجاویز پیش کرنے کے لیے حکومت تلنگانہ ( ٹی ایس آئی آئی سی ) کو بحیثیت نوڈل ایجنسی مقرر کیا ہے ۔ ہدایت وصول ہوتے ہی ٹی ایس آئی آئی سی رپورٹ تیار کرنے کے لیے مشاورت کا آغاز کردیا ہے ۔ شہر حیدرآباد کی جس طرح ترقی ہورہی ہے ۔ اسی انداز میں آبادی میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے ۔ 2011 کی اعداد و شمار کے لحاظ سے ہر 1000 آبادی کے لیے 228 گاڑیاں تھیں ۔ 2016 کی آبادی کے تناسب سے یہ تعداد بڑھ کر 364 تک پہونچ گئی ہے ۔ ہر سال شہر کی سڑکیں کم توسیع ہورہی ہے مگر گاڑیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے ۔ ٹریفک مسائل کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک ماہ قبل میٹرو ریل کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ جس کی کارکردگی اطمینان بخش ہے ۔ وزیر بلدی نظم و نسق تلنگانہ کے ٹی آر شہر حیدرآباد کو گلوبل سٹی کی طرز پر تبدیل کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنا چاہتے ہیں ۔ حکومت تلنگانہ کی ہدایت پر جہاں سڑکوں کی توسیع کی جارہی ہیں۔ وہیں نئی سڑکوں کے ساتھ فلائی اوورس بھی تعمیر کئے جارہے ہیں ۔ اس کے علاوہ شہر کے جن علاقوں میں ٹریفک کا بہاؤ زیادہ ہے ۔ وہاں مونو ریل چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ تمام آئی ٹی ، ادارے اور کارپوریٹ سیکٹرس شلپارامم ، گچی باولی اور میاں پور تک پھیلے ہوئے ہیں ۔ ان علاقوں میں ٹریفک مسائل سے عوام کو راحت فراہم کرنے کے لیے حکومت نے ان علاقوں میں پہلے مونو ریل چلانے کا فیصلہ کیا ہے ۔ کیوں کہ ان علاقوں میں ہائی ٹیکس ، نیاک ، ہائی ٹیک سٹی ، آئی ٹی کاریڈار اور شلپارامم وغیرہ موجود ہیں ۔ قومی اور عالمی سطح کے کارپوریٹ سیکٹرس کے بھی دفاتر یہیں ہیں ۔ ساتھ ہی ریاست اور مرکزی حکومت کے باوقار ادارے بھی یہیں واقع ہیں ۔ جس سے گاڑیوں کی آمد و رفت شہر کے دوسرے علاقوں سے ان علاقوں میں زیادہ ہیں جس کی وجہ سے عوام کو بڑے پیمانے پر ٹریفک مسائل کا سامنا کرنا پڑرہا ہے ۔ پہلے ان علاقوں کا سروے کرتے ہوئے رپورٹ تیار کی جائے گی تکنیکی امور کے ساتھ 2041 ، 2031 ، 2021 تک بڑھنے والی آبادی ٹرانسپورٹ نظام ، تعمیرات کی ذمہ داری پراجکٹ کی نگرانی ، اور دوسرے مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے حکومت کو رپورٹ پیش کی جائے گی ۔ جس میں سرکاری مصارف سے تعمیر کی جائے یا ( پی پی پی ) کے تحت تعمیر کیا جائے اس کا حکومت فیصلہ کرے گی ۔ تعمیرات کی ذمہ داری قومی و بین الاقوامی اداروں کے حوالے کی جائے گی ۔ مونو ریل کی تعمیر کا مشورہ دینے کے لیے ادارے کا انتخاب کرنے ٹی ایس آئی آئی سی نے ٹنڈرس طلب کیا ہے ۔ سالانہ 50 کروڑ کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کو ہی 4 جنوری تک ٹنڈرس داخل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ مونو ریل کی خصوصیت یہ ہے کہ صرف ایک ہی پلر ( کھمبے ) پر تعمیر کی جائے گی ۔ میٹرو ریل کے بہ نسبت کم اراضی پر تعمیر کی جائے گی ۔ کھمبے ( پلرس ) اور اسٹیشن کی تعمیرات کے لیے اراضی چاہئے ۔ پہلے مرحلے میں جن علاقوں میں مونو ریل چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے وہاں ٹی ایس آئی آئی سی کی اراضیات زیادہ ہیں لہذا کم مصارف پر تعمیرات مکمل ہونے کا اندازہ کیا جارہا ہے ۔۔