ینگون ۔ 10 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) میانمار کی فوج اور راکھین اسٹیٹ کے نسلی باغیوں کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوگئی ہے۔ اپنے بودھ منادر کے لئے مشہور مستقر مراک میں یہ جھڑپیں ہورہی ہیں اور ہر طرف آسمانوں پر میانمار فضائیہ کے لڑاکا طیارے دندناتے پھر رہے ہیں۔ یاد رہے کہ راکھین اسٹیٹ گزشتہ دو سالوں سے بہت زیادہ خبروں میں ہے جہاں روہنگیا مسلمانوں پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑے گئے۔ ان کی نسل کشی کی گئی، خواتین کی عصمت ریزی کی گئی۔ یہاں تک کہ بچوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اسی خوف کے ساتھ تقریباً سات لاکھ روہنگیا مسلمان فرار ہوکر بنگلہ دیش چلے گئے تھے اور وہاں عارضی پناہ گاہوں میں زندگی گذارنے پر مجبور ہیں جہاں بنیادی سہولیات کے فقدان کے علاوہ حفظان صحت بھی ندارد ہے۔ اس وقت میانمار کی فوج اراکن آرمی کے ساتھ نبرد آزما ہے۔ یہ ایک ایسا گروپ ہے جو راکھین اسٹیٹ کے بودھ پیرو کاروں کی نمائندگی کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اراکن آرمی نے اب تک 22 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کردیا ہے جبکہ حکومت نے بھی درجنوں باغیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ اس وقت ان جھڑپوں کی روک تھام کیلئے ہزاروں فوجیوں کی تعیناتی عمل میں آئی ہے۔