کے ٹی آر کا دعویٰ،دیپاولی کے بعد انتخابی منشور کی اجرائی
حیدرآباد ۔ 6 ۔ نومبر (سیاست نیوز) وزیر انفارمیشن ٹکنالوجی کے ٹی راما راؤ نے کہا کہ مہا کوٹمی کے تلنگانہ میں برسر اقتدار آنے کا کوئی سوال نہیں ہے اور مہا کوٹمی کے امیدواروں کے اعلان کے بعد صورتحال ٹی آر ایس کے حق میں تبدیل ہوجائے گی۔ کے ٹی آر نے میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ مہا کوٹمی عوام پر اثر انداز نہیں ہوسکتی۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی اور سونیا گاندھی کی انتخابی مہم سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ میں ٹی آر ایس مضبوط موقف میں ہے اور کانگریس اور تلگو دیشم کے درمیان ووٹ منتقل نہیں ہوپائیں گے۔ کے ٹی آر نے کہا کہ آندھرا کی طرح تلنگانہ میں ذات پات کی سیاست نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس کو 100 نشستوں پر کامیابی یقینی ہے اور 11 ڈسمبر کو نئی حکومت تشکیل پائے گی ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ عوام کے سی آر کو دیکھ کر ووٹ دیتے ہیں اور ریاست میں ان کے مقابلہ میں کوئی قد آور شخصیت نہیں ہے۔ گجویل اسمبلی حلقہ میں کے سی آر کو ایک لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اضلاع میں ناراض سرگرمیوں پر ریاستی وزراء نے قابو پالیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پارٹی کی جانب سے اعلان کردہ امیدواروں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔ کے ٹی آر نے حیدرآباد کی ترقی سے متعلق چندرا بابو نائیڈو کے دعوؤں کو مسترد کردیا اور کہا کہ تلگو دیشم کو شہر میں ایک بھی نشست 2004 ء میں حاصل نہیں ہوئی ۔ 2009 ء میں تلگو دیشم سے اتحاد کر کے ٹی آر ایس کو نقصان ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ 2014 ء میں بعض شبہات کے سبب گریٹر حیدرآباد میں ٹی آر ایس کو اسمبلی نشستوں پر کامیابی نہیں ملی۔ تاہم بعد میں صورتحال بہتر ہوئی اور جی ایچ ایم سی پر ٹی آر ایس کا قبضہ ہوا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ کانگریس اور بی جے پی نے ملک کو تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ تلنگانہ میں بی جے پی کے لئے امیدوار نہیں ہے پھر کس طرح 75 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کیا جارہا ہے۔ 100 نشستوں پر بی جے پی کی ضمانت ضبط ہوگی۔ آندھراپردیش کے بشمول ملک کے دیگر حصوں میں علاقائی جماعتوں کو مستحکم ہونا چاہئے ۔ کے ٹی آر نے کہا کہ کنٹراکٹر پر انکم ٹیکس کے دھاوؤں کا چندرا بابو نائیڈو نے کابینہ کے اجلاس میں جائزہ لیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ نائیڈو نفسیاتی طور پر کیوں پریشان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے اہم قائدین لکشمن اور کشن ریڈی کے حلقہ جات مشیر آباد اور عنبرپیٹ سے ٹی آر ایس مضبوط امیدواروں کو میدان میں اتارے گی ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے موجودہ 5 نشستیں آئندہ اسمبلی میں نہیں رہیں گی۔ کے ٹی آر نے کہا کہ چندرا بابونائیڈو نے سونیا گاندھی کے بارے میں کیا کچھ نہیں کہا ، اس کے باوجود کانگریس قائدین نے ان سے ہاتھ ملا لیا ہے۔ کے ٹی آر نے بتایا کہ دیپاولی کے بعد ٹی آر ایس کا انتخابی منشور جاری کیا جائے گی ۔ کودنڈا رام نے 2014 ء میں اپنے حامیوں کو کانگریس سے ٹکٹ دلایا تھا۔ ایم ایل سی انتخابات کے موقع پر ارکان اسمبلی کی خریدی کے مسئلہ پر ایم آئی ایم نے ٹی آر ایس کی مدد کی تھی ، اسی لئے اس سے مفاہمت کی گئی ہے۔